Tarjuman-e-Mashriq

انسان انسانوں جیسے کام کرتے ہیں

ہمیں ناجانے کیوں لگتا ہے کہ ہماری قدریں کسی اور سماج اور معاشرے سے کمزور ہیں ، اکثر شادی بیاہ کے رشتوں ، میاں بیوی اور ساس بہو کے مسائل ہماری فلموں، ڈراموں ، ناولوں اور کہانیوں کا اہم موضوع ہوتے ہیں ، اکثر عورتیں مردوں کے سامنے اور مرد عورتوں کے سامنے کھڑے اپنی طاقت اور اہمیت کی جنگ جیتنے کی کوشش کرتے ہیں . میں اور مایا پچھلے کئی سالوں سے اس بحث سے بہت دور ہیں . مایا میری کہانیوں کی سب سے بڑی ناقد ہے بلکہ  سرجن جرنل ہے جو کسی بھی کہانی کے جسم کو اپنی آہنی اور تیز تنقید سے کچھ لمحوں میں کاٹ کر دو لخت کر دیتی ہے . آجکل میں زویا کی کہانی لکھ رہا ہوں ، دور افتادہ پہاڑوں میں رہنے والی زویا ، جو کبھی ایک جہاں گرد صحافی کو ملی تھی . مایا نے اسے پڑھا ، اس نے تعریف کی مگر اس نے میری کہانی کو روک دیا اور ایک اور کہانی سنا دی ، کہنے لگی ہمارے انگریز پڑوسیوں کے دو بیٹے جو ایئر فورس میں ہیں پچھلے ایک سال سے ماں باپ کو ملنے نہیں آئے . مجھے پتہ تھا کہ فوجی کو چھٹی نہیں ملتی اور پھر وباؤں میں کون چاہے گا کہ گھر میں کچھ ایسا لیکر آئے جس سے والدین متاثر ہوں . میں نے مایا کو اپنی وضاحت دی. وہ ہنسی اور بولی ، مسٹر کہانی نویس یہاں بھی ایک کہانی ہے ، وبا تو آج آئی ہے ان لڑکوں کا مزاج تب بدلہ تھا جب ان کی زندگیوں میں گرل فرینڈز آئی تھیں ، مارگریٹ اکثر کہتی تھی جیمز اور پیٹر اب گھر میں نہیں رہنا چاہتے کیونکہ ان کو کام پر جاتے سفر بہت کرنا پڑتا ہے پھر ایک روز بولی کہ جیمز اور پیٹر کی گرل فرینڈز کو ہمارے گھر میں آنا اچھا نہیں لگاتا اور پھر دونوں نے علم بغاوت بلند کیا ، کام کا بہانہ تھا ، دونوں کی آپریشنل ڈیوٹیاں نہیں تھیں ، دونوں والدین کے گھر سے پچاس قدم کے فاصلے پر کام کرتے تھے مگر بیس میل دور منتقل ہو گئے اور اب ملنے بھی نہیں آتے ؟ میں نے حیرانگی  سے مایا سے پوچھا کیوں تو بولی

“A son is a son ‘til he gets a wife, but a daughter is a daughter all her life. ”

Exit mobile version