Tarjuman-e-Mashriq

برطانیہ میں کشمیری ڈرامے

دنیا ایک اسٹیج ہے جہاں انسان اپنے اپنے کردار نبھانے آتے اور چلے جاتے ہیں ۔   شیکسپئر کے دیس میں رہتے مجھے  ایک دہائی گزر چکی ہے اور کم و بیش اتنا ہی عرصہ یہاں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے بارے سرگرمیوں کو قریب سے دیکھنے سمجھنے ، اپنے  مقامی ، قومی  اور  سماجی رابطوں  کی ویب سائٹس  پر ان  تقریبات  کو رپورٹ کرنے کا موقع ملتا رہتا ہے ۔  ویلیم شیکسپئر   کی نظم   ‘ دی سیون ایجز آف مین ‘  کی  معروف  لائن ‘تمام دنیا ایک اسٹیج ہے، اور تمام مرد اور خواتین صرف فنکار (کردار)  ہیں’  کشمیر کے متعلق برطانیہ میں سرگرمیوں  کو سمجھنے میں آسانی کے لیے   یہاں  لکھ رہا ہوں . برطانیہ کے اسٹیج پر کشمیر کو ایک ڈرامہ بنا کر پیش کرنے والے کرداروں پر معمولی غور  کریں  تو فکر کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے  پھر آپ بھی کہیں  گے کہ یہ برطانیہ   ، یہاں کی محافل، یہاں کے جلسے ، یہاں کی ریلیاں ایک اسٹیج ہیں ، اور تمام  ڈرامے باز دانشور، صحافی،  سیاست دان  اور دوسرے کے غم میں گلا پھاڑ پھاڑ کر تقریریں کرنے والے  صرف فنکار  اور کچھ نہیں ۔

ایک شخصی و جماعتی سیاست، صحافت، کاروبار اور حتیٰ کہ مساجد کو بھی کشمیر کے نام پر کامیاب کاروبار بنانے کے لیے آپ کو مسئلہ کشمیر کا ڈرامہ پیش کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے ۔

آپ برطانیہ آئی کسی پسندیدہ شخصیت کو دعوت   پر بلانا  چاہتے ہیں  ،آپ کی  ایک  نجی تقریب کا انعقاد کریں ، چند افراد بلا کر کم ازکم  چائے کی پیالی پلائیں اور سموسے کھلائیں  یا  اگر آپ زیادہ خرچہ کرنا چاہتے ہیں تو سب کو کھانا کھلائیں، خوشامدی تقریریں کریں اور کروائیں ، تصاویر اور ویڈیوز بنائیں اور  صحافت کا نام لے کے کر اپنے آپ کو کبھی چند پاؤنڈزیا  کبھی فقط کھانے  یا  زبانی  تعریفوں اور سینئر صحافی   کہلوانے کے شوقین افراد میں سے کسی کو بلا لیں وہ آپ کے سارے پروگرام کو کشمیر کے نام پر اجاگر کردے گا ۔

آپ کسی مخالف   سیاستدان کی سرگرمی کے مقابلے میں خود کو نمایاں کرنا چاہتے ہیں تو فوراً ایک پریس کانفرنس کے نام پر  کہیں بھی چند مائیکروفونز اور سمارٹ فونز  بردار  صحافی نما کرداروں  کو بلا کشمیر میں جاری مظالم کا رٹا رٹایا سبق پڑھیں آپ کا ڈرامہ کامیاب بنانے کا باقی کام سینیئر صحافیوں کے ذمے ۔

اور اکثر تو خود یہ سینیئر صحافی اپنے مخالف "سینئر ترین”صحافی کو نیچا دکھانے کے لیے کیمرے  کے سامنے آنے کے دلدادہ چند افراد کو بلا کر کشمیر کے نام پر ٹوپی  ڈرامہ  ایسے ریکارڈ کر  لیتے  ہیں جیسے گزشتہ رات یہ لوگ اور ان کے ہمددر صحافی برطانیہ میں نہیں   سرینگر میں تھے اور سرکار ہند کی فوج  کی بندوقوں  کے نشانوں سے بچ کر آئے ہیں   ۔ یہ تقریب بھی ایک چکن کڑاہی، چند روٹیوں اور ایک کوکا کولا پر تمام ہو جاتی ہے اور کشمیر آزاد کروا کر یہ بھائی لوگ ایک اور کشمیر آزاد کروانے چلے جاتے ہیں . کشمیر کا نام اجاگر کرنے کا سب سے زیادہ کریڈٹ لینے والے صدر محترم آزاد ریاست جموں و کشمیر  جناب  بیرسٹر سلطاں محمود چوہدری، کرسی صدارت پر براجمان ہونے کے بعد  گزشتہ دنوں برطانیہ  تشریف لائے تھے اور پھر  کیا ، یہ برطانیہ ایک اسٹیج ہے اور  بہت سارے شہروں میں ایسے چھوٹے موٹے ڈرامے پیش ہوئے  کہ الحفیظ الامان.  سب سے اہم اور مرکزی ڈرامہ برطانوی وزیر اعظم کو سرکاری رہائش گاہ  دس  ڈاؤننگ اسٹریٹ میں کشمیر پر یاداشت پیش کرنے کے عمل کا تھا جس کے  عینی شاہد بہت سے دیگر   درد دل رکھنے والے برطانوی کشمیریوں کے ساتھ ساتھ "پیشہ ور "صحافی بھی ہیں لیکن وہ سچ بیان نہ کرسکے ۔

گزشتہ دنوں برمنگھم میں بھی  کشمیر کے نام پر ہی ایک پریس کانفرنس بلائی گئی   جس میں کم وبیش برمنگھم میں موجود تمام” ورکنگ صحافی ” موجود تھے طے شدہ وقت سے دو گھنٹے تاخیر سے شروع ہونے والی اس پریس میں  جونہی ایک بزرگ سیاسی شخصیت نے کشمیر میں جاری مظالم کا ذکر شروع کیا  تو ایک صحافی نے زور زور سے ہنسنا شروع کردیا ۔بزرگ سیاسی راہنما کی ساری گفتگو کے دوران وہ  سینیر صحافی کھلکھلا کر  ہنستا رہا  حتی کہ پریس کانفرنس سے انہیں باہر جانے کا کہا گیا  لیکن ان کی بے ساختہ ہنسی جاری تھی  اور  ہمارا  صبر کا پیمانہ لبریز ہو  اور—- پھر چراغوں میں روشنی نہ رہی ۔

کشمیر کے نام پر پریس کانفرنس نما اس ڈرامے میں مجھے  یہ حرکت بہت بری لگی  میں  نے انتظار کیا کہ وہاں موجود تمام” سینئیر صحافی”کچھ بولیں گے لیکن سیاسی اور صحافتی شخصیات میں سے کسی کو کچھ بُرا نہیں لگا  ، کیسے لگتا ، ‘ یہ برطانیہ ایک اسٹیج ہے اور یہ سب اس کے کردار’ ۔

 سوچتا ہوں  پہلی ہی فرصت میں ‘مزار سیکسپیر ‘ پر پھول چڑھانے اسٹریٹ فورڈ اپون ایون  جایا جائے  اور  انہیں بتایا جائے  کہ بابائے انگریزی ادب!ڈرامے تاحال جاری ہیں ۔۔۔۔اور تم ایک  مصنف، ڈرامہ نگار اور   عظیم ادبی   بابے نہیں بلکہ  اس ملک کے مقدر کے حال بھی دیکھ کر گئے ، جو اسٹیج تم نے لفظوں میں بیان کیا اسے ہم نے آج بھی سجا رکھا ہے  ۔۔۔۔۔۔۔۔باقی پھر کبھی انشا اللہ ۔

Exit mobile version