زمانۂ طالبعلمی میں ،میرا تعلق ’’آزادی پسند‘‘ جماعت سے رہاہے.وہ آزادی پسند ہیں یا نہیں وہ الگ بحث ہے لیکن ان کادعویٰ یہی تھا اور ہے.
اس وقت ’’خود مختار کشمیر‘‘ کی جب بھی بحث لگتی تو میرے پاس سب سے بڑی دلیل یہ ہوتی تھی کہ ’’دیکھو بھائی ،پاکستان خود امریکہ کا غلام ہے، امریکہ کے اشارے کے بغیر کچھ نہیں کرسکتا،پاکستان امریکہ کے ماتحت، اور ہم پاکستان کے ماتحت ہیں،تو ہم کیوں نہ ’’خود مختار ‘‘ہوکر براہ راست امریکہ کی غلامی یا ماتحتی میں چلے جائیں غلاموں کا غلام بننے کے بجائے ڈائریکٹ کسی بڑے ملک کے غلام بن جائیں‘‘عام طور پر مدمقابل لاجواب ہوجاتاتھا۔ بعد ازاں مؤقف میں کچھ ’’یوٹرن‘‘ آگئے…
آج تنویر الیاس صاحب کے ارد گرد تحریک انصاف کے ’’نظریاتی‘‘ کہلانے والے لوگوں کو چاپلوسی کرتے دیکھا تو مجھے اپنا زمانۂ طالبعلمی یاد آگیا کہ اس وقت میرا بھی یہی خیال تھا کہ کسی ’’بڑے ملک ‘‘کی غلامی کرنابہترہے.
بس اس میں فرق صرف اتنا ہے کہ میری سوچ وسیع تھی ۔۔میں ’’بڑے ملک‘‘ کا غلام بننا چاہتاتھا جب کہ تحریک انصاف کے لنڈے کے نظریاتی ’’بڑے ملک‘‘ کے بجائے ’’بڑے آدمی‘‘ کے غلام بننا پسند کررہے ہیں.سردار تنویر الیاس صاحب کی آزاد کشمیر کی سیاست میں کیا حیثیت اور خدمات ہیں؟
آج سے پانچ چھ ماہ قبل ان کے اپنے رشتے داروں یا ملازمین کے علاوہ شاید ان کا کوئی نام بھی نہیں جانتاتھا،لیکن آج لنڈے کے نظریاتی ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر انہیں اپنے اپنے حلقے میں الیکشن لڑنے کی دعوت دے رہے ہیں. کشمیرتحریک انصاف کوواضح طور پر گروپوں میں تقسیم کرنے والے اس شخص کے قدموں تلے بچھے جارہے ہیں اور ساتھ خود کو ’’نظریاتی‘‘بھی سمجھ رہے ہیں ۔۔۔۔۔
سردارتنویر الیاس صاحب جیسے بڑے ’’پیراشوٹر‘‘ کے آگے بچھے جارہے ہیں لیکن چھوٹے پیراشوٹرز کے خلاف ۔۔۔۔آوازیں اٹھارہے ہیں.یہ کون سے ’’نظریات‘‘ ہیں مجھے تو سمجھ میں نہیں آرہے ہیں،سردار تنویر الیاس صاحب کو پورا حق ہے اپنا پیسہ استعمال کرکے اپنے لیے جیسا چاہیں سوچیں اور کریں لیکن مجھے تکلیف ان نام نہادبے وقوف نظریاتیوں سے ہے جو ’’ٹکٹ‘‘ نہ ملنے کے بعد
نظریاتی بن گئے ہیں۔۔۔انہیں کیاغلط جگہ ٹکٹ دہے جانے سے کوئی مسئلہ ہے؟ نہیں انہیں صرف ایکمسئلہ ہے کہ ۔ٹکٹ انہیں کیوں نہیں ملا؟
تحریک انصاف کشمیر کےوہ تمام دوست جو کسی سیاستدان کےذاتی ملازم نہیں ہیں،جو عمران خان کے نظریے کی بنیاد پر تحریک انصاف کی سپورٹ کررہے ہیں،وہ سوچیں انہیں کیا کرنا ہے؟
انہیں ان در آمد شدہ پیرشوٹرز اور لوٹوں کو ووٹ دے کر بعد میں آئینے کے سامنے کھڑے ہوکر خودشرمندہ ہونا ہے یا پھر ایسے تمام لوگوں کوووٹ نہ دے کر شرمندہ کرنا ہےیہ آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے،اس کاطریقہ یہ نہیں کہ آپ جذبات میں آکر کسی ’’آزادامیدوار‘‘ ووٹ دیں بلکہ۔۔۔۔جہاں آپ کو لگتاہے کہ ۔۔۔یہ لوٹا یا پیرا شوٹر ہے۔۔اس حلقے میں آپ اپنا ووٹ مسلم کانفرنس کو دیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ میرا ذاتی خیال ہے۔۔۔۔آپ جو مرضی کریں۔۔۔آپ کی مرضی ۔۔اگر واقعی تبدیلی چاہتے ہیں تو۔۔۔صرف یہی حل ہے.