Tarjuman-e-Mashriq

پل کنجری سے پنڈ ملکاں

 

پل کنجری  سے پنڈ ملکاں


محمد عمران سعید 



آپ نے پنڈ ملکاں کس کے گھرجانا ہے

محفوظ شہید کے پاس

آپ محفوظ کوکیسے جانتے ہیں

محفوظ میرابھائی ہے

محفوظ کا ایک ہی بھائی ہے اورمیں اسے جانتا ہوں

محفوظ میرا ۔۔۔ فوجی بھائی ہے

جووردی اس نے 18دسمبر1971 کومحاذ پرپہن کرشہادت کا مرتبہ حاصل کیا

وہی خاکی وردی میں نے بھی پہنی ہے

پاک فوج کے خاندان میں محفوظ میرا بھائی ہے

گاڑی میں میرے میزبان کی آنکھوں میں آنسو تھے اورمیراسینہ فخرسے چوڑاہوگیا تھا، میں جومحفوظ کا بھائی تھا اوراس کے مزارپرفاتحہ کوجاتا تھا

___

اس دن مجھے پنڈ ملکاں جانا تھا

اسلام آباد کے جنوب مشرق میں کہوٹہ روڈ کے اطراف کا بالائی پوٹھوہارکا علاقہ میرےلیے بھول بھلیّاں تھا، اس لیے سہالہ پولیس اکیڈمی سے کچھ آگے میں پنڈ ملکاں کے کسی مسافرکے انتظارمیں رک گیا تھا

انتظاربارآورثابت ہوا تھا اور مجھے اس مختصرسفرپرایک ہمسفرکی رفاقت میسرآگئ

جب ہم نے سواں نالے کو عبورکیا اور پنڈ ملکاں کے راستے پرگاڑی کچھ سست روی سے چلنے لگی تو میرے اورمیرے ہمسفرکے درمیان جو گفتگوہوئی اسے آپ اس تحریرکے آغاز میں پڑھ چکے ہیں

___

پنڈ ملکاں لانس نائیک محفوظ کا آبائی گاؤں ہے اور15 پنجاب رجمنٹ کا یہ جری اوردلیرسپوت اسی گاؤں کی انمول مٹّی میں آسودۂ خاک ہے

وہی 15 پنجاب جس نے 18 دسمبر1971 کی صبح جب پل کنجری پرحملہ کیا تو اس کے ہراول دستے میں محمد محفوظ بھی شامل تھا

ہمارے پڑھنے والوں کویاد ہوگا کہ کچھ دن پہلے ہم نے مہاراجہ رنجیت سنگھ اور مائی موراں کی نسبت سے ان کا تعارف پل کنجری نامی گاؤں سے کروایا تھا

آج کا پل کنجری ایک سرحدی چوکی ہے جو 65 اور71 کی زورآزمائیوں کے حوالے سے کچھ اچھی شہرت نہیں رکھتی ۔ یعنی آج اِس کے ساتھ توکل اُس کے ساتھ

___

71 کی جنگ میں 3 دسمبرکی سرد رات 43 پنجاب نے حملہ کرکے اس چوکی پر قبضہ کرلیا جو 17 دسمبرکی فائربندی تک قائم رہا

17/18 دسمبرکی درمیانی رات ہندوستان کی 2 سکھ رجمنٹ نے جم کرزورلگایا تو 43 پنجاب کے پاؤں اکھڑگئے ۔ اسی صبح 15 پنجاب نے جوابی حملہ کرکے پل کنجری کو چھڑانے کی کوشش کی جو کامیاب نا ہوسکی

لانس نائیک محمد محفوظ کواللہ نے اس ناکام حملے میں عزت کی بلندیوں سے سرفراز کرنا تھا۔ 18 دسمبر محفوظ کا دن تھا۔

حملے کے شروع میں ہی دشمن کے فائرسے محفوظ کی مشین گن تباہ اورٹانگ زخمی ہوگئ ۔ زخموں سے بے نیاز محفوظ نے ساتھی شہید کی مشین گن قا بوکی اورثابت قدمی سے رینگنا جاری رکھا۔ اس کی نظریں دشمن کے اس مشین گن کے مورچے پرلگی تھیں جہاں سے کارگرفائرنے حملے کو روک رکھا تھا

دشمن کی دفاعی لائن کے بالکل پاس محفوظ کو دوسرا زخم لگا ۔ چھاتی پرکچھ گولیاں اوردوسری مشین گن بھی ناکارہ ہوگئی۔ 15 پنجاب کے ساتھیوں نے زخمی محفوظ کواپنے قدموں پرکھڑا ہوتے اور دھوئیں اورغبارکی چادرکے پاردشمن کی طرف جاتے دیکھا۔ انہیں علم نہیں تھا کہ وہ محفوظ کوآخری دفعہ دیکھ رہے تھے

اسی دن بعد کے کسی پہرجب 15 پنجاب کے کمپنی کمانڈر اپنی پارٹی کے ساتھ 2 سکھ رجمنٹ شہدا کے جسد خاکی لینے پہنچے تو محفوظ کو شہدا کے بیچ دیکھ کر بے اختیارکہا یہ میری کمپنی کا بیسٹ باکسرتھا

 دو   سکھ رجمنٹ کے کمانڈنگ آفیسرکرنل پوری بولے یہ جوان ایک باکسرکی سی دلیری اور بے جگری سے لڑا

کرنل پوری نے بتایا کہ کس طرح ان کے جوانوں نے زخموں سے چورمحفوظ کو بغیرکسی ہتھیاردھوئیں کی چادرسے برآمد ہوتے دیکھا

محفوظ نے ایک ہی جست میں مشین گن کے مورچےپر حملہ کرکے فائررکی گردن کو اپنے ہاتھوں کے آہنی شکنجے میں کس لیا ۔ مورچے میں دوسرے سپاہی کے جیسے ہی اوسان بحال ہوئے اس نے محفوظ کو سنگین کی چوٹوں پررکھ لیا

محفوظ سنگین کے ان گنت وارسے رتبۂ شہادت پرسرفراز ہوا لیکن اس کی گرفت دشمن کےسپاہی کی گردن پرڈھیلی نہ پڑی ۔ محفوظ کے جسد خاکی کو اٹھایا گیا تواسکی آہنی گرفت مشین گن فائرر کی گردن پر اسی مضبوطی سے موجود تھی جسکی تاب نہ لاتے ہوئے اس کا بھی دم نکل چکا تھا

دشمن کی 2 سکھ رجمنٹ کے کرنل پوری نے کھلے دل سے محفوظ کی دلیری کی تعریف کی . لانس نائیک محمد محفوظ شہید کو بہادری کے سب سے بڑے اعزاز نشان حیدر سےسرفرازکیا گیا

پنڈ ملکاں کے ایک سادہ طرز کے مقبرے میں محفوظ شہید اور ان کے پہلو میں انکی والدہ آرام کررہے ہیں . 15 پنجاب مزارکی دیکھ ریکھ کرتی ہے اور ہرسال 6 ستمبر اور 18 دسمبر کو محفوٖٖظ کو اعزازی سلیوٹ دیا جاتا ہے اور اسکی قبرپراعزازی پھولوں کا تحفہ رکھا جاتا ہے

___

یہاں سے ہم اپنے پڑھنے والوں کے ساتھ واپس پل کنجری آئیں گے جہاں ایک فوجی یادگار2 سکھ کے ان بہادر سپوتوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے جو 43 پنجاب کی گرفت سے پل کنجری کو چھڑانے میں کام آئے

اسی یادگارپرایک کونے میں ایک منظرعکسبند کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ ایک سکھ سپاہی ایک مورچے تک پہنچ چکا ہے اورہتھیارباہرکھینچنے کی کوشش میں واقعتاً چھینا جھپٹی کرتا دکھایا گیا ہے ۔ آئیے آپ کو لانس نائیک شنگھاراسنگھ سے ملواتے ہیں

سترہ/اٹھارہ  دسمبر کی رات 2 سکھ کے حملے میں شنگھارا سنگھ کا کارنامہ اگلی صبح کے محمد محفوظ کے ایکشن سے حیرت انگیز مماثلت رکھتا ہے

حملے کی گرما گرمی میں شنگھارا سنگھ دلیری کی اعلیٰ مثال قائم کرتےہوئے مشین گن مورچے کی ناک کے نیچے پہنچتا ہے اور مورچے کے لوپ ھول میں جست بھرتے ہوئے مشین گن کو ایک جھٹکے سے باہرنکال پھینکتا ہے۔ بہادری کی اس کارروائی میں انتہائی نزدیک سے فائرکی گئی گولیاں دلیرشنگھارا سنگھ کا سینہ چھلنی کردیتی ہیں ۔ لانس نائیک شنگھارا سنگھ کو بہادری کے اعتراف میں انڈین آرمی کا دوسرا بڑا اعزاز مہاویر چکر دیا گیا۔ پل کنجری میں 2 سکھ کی یادگارپر ایک کونے میں شنگھارا سنگھ کا نام بھی جگمگا رہا ہے

___

پل کنجری  سے پنڈ ملکاں کی یہ کہانی پڑھنے والوں کےا صرارپرہم نے اردو میں بیان کی ۔ وہ قارئین جو انگریزی میں لکھی کہانی پڑھنا چاہیں ہم انہیں درج ذیل لنک پر خوش آمدید کہیں  گے .

 

https://bit.ly/3rfJxtk

 

Exit mobile version