Tarjuman-e-Mashriq

پی ڈی ایم -پاکستان ڈیفالٹرز موومنٹ

پاکستان ڈیفالٹرز موومنٹ

تحریر: محمد الیاس راجہ

   معزز و محترم قارئین کرام آپ اس بات پہ یقیناً راقم سے مکمل اتفاق فرمائیں  گے کہ (  پاکستان ڈیفالٹرز موومنٹ پورے طور پر ایک اسم با مسمی تنظیم ہے ۔ جس میں اس بات کا پوراپورا خیال رکھا گیا ہے کہ ہر ممبر جماعت کے پاس کچھ نہ کچھ چھپانے اور پھر اسے بچانے کے لیے اپنی تمام تر منفی سوچوں اور تخریبی صلاحیتوں کے مطابق غیر ملکی ایجنسیوں کےاشارے  پر ملکی استحکام کو تہس نہس کرنے کے لیے دنیا بھر کی اسلام دشمن طاقتوں، ان کی اینٹیلیجنس ایجنسیوں اور ان کے کارکنان کے کہنے پر ہمہ وقت پاکستان دشمن ایجنڈے پہ مصروف عمل رہنا ہو گا جس کے لیے ہر شعبہ زندگی میں ایسے مہرے جن کی نسل در نسل پرورش رزق ممنوحہ سے ہوتی رہی اور عنان مملکت و حکومت پر مکمل مطلق العنانیت سے براجمان رہے اور مملکت خداداد پاکستان کو لوٹ مار لاقانونیت میرٹس کی پاہمالی دہشت گردی ، منی لانڈرنگ بے نامی آکاونٹس اور ملکی اہم رازوں کے عوض پچاس پچاس بلین ڈالرز معاوضہ طلب کر کے ملک کو چار ٹکڑوں میں توڑے جانے جیسی گھناونی سازشوں میں ملوث منافقین کو متحرک اور یکجا کیے جانے کے لیے ایک پلیٹ فارم کی ضروت تھی چنانچہ غیر ملکی آقاوں نے PDM کے نام پہ جو مہرہ جہاں رکھا کسی کو اس کے خلاف آواز بلند کرنے کی ہمت و جرات نہیں تھی ۔ قارئین کرام ذرا اس غیر فطری اتحاد کی تشکیل پہ غور فرماہیے ۔ کہ گزشتہ کہی دھاہیوں سے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرانے والے آج کس کے کہنے پہ یکجان ہو چکے ہیں اور محسوس یوں ہوتا ہے جیسے میثاق جمہوریت تو سادہ لوح عوام کو بیوقوف بنانے کے لیے محض لفاظی تھی اصل مقصد تو مل جل کر ملک توڑے جانے کے حالات و اسباب پیدا کرنا تھا اللہ کا شکر کہ 2018 تک قوم میں یہ شعور بیدار ہو چکا تھا کہ Enough is enough اور یہ وہ وقت تھا جب ملک مکمل طور پر تباھی کے دھانے پہ پہنچ چکا تھا یہاں تک کہ ملکی اہیرپورٹس اور موٹر وے تک گروی سٹیل مل تباہ قومی اہیر لاہن پی آہی اے کا بیڑہ غرق ریلوے مسلسل خصارے میں میرٹ سسٹم کی مکمل پاہمالی کرپشن اپنے عروج پہ حتی کہ نظام عدل کی کہی سو گناہ بلاجواز تنخواہیں بڑھا کر انہیں بھی اس بہتی گنگا میں شامل حال کر لیا گیا کہ کوہی پرسان حال ہی نہ ہو کیا پورے پاکستان میں جہاں ایک مزدور دن بھر کی محنت و مشقت کہ بعد باہس ھزار ماہانہ کماتا ہے اور مہذب ملکوں میں یہ ایک مسلمہ فارمولہ ہے کہ ایک عام آدمی کی تنخواہ اور ملک کے اعلیٰ ترین عہدیدار کی تنخواہ میں زیادہ سے زیادہ فرق نو گناہ تک کا ہو سکتا ہے وہاں کوہی ایک بھی جج ایسا ہے جو یہ دعوہ کر سکے کہ وہ دن بھر اتنا کام کرتا ہے جس سے اس کی تنخواہ کا جاہز جواز بنتا ہے اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر ان کی تنخواہوں کو بھی باقی گریڈ کے مساوی ہونا چاہیے اور جو محنتی دیانتدار جج ہیں ان کی تنخواہوں میں آضافہ پرفارمنس کی بنیاد پر ہونا چاہیے مجھے ایک سپریم کورٹ کے ریٹاہرڈ جج صاحب نے بتایا کہ ہمیں ہماری جاہز ضرورت سے اسقدر ماہانہ اتنی زیادہ پنشن دی جا رہی ہے کہ جسے ہم کسی طور پر بھی خرچ نہیں کر پاتے اور حد تو یہ ہے کہ کہی ایسے ریٹاہرڈ ججزز ہیں جو اپنی پوری سروس کے دوران بیس سے پچیس کیسزز کے فیصلے نہیں کر پاہے اور آج وہ دیگر مراحات کے ساتھ لاکھوں روپے ماہانہ پنشن لے رہے ہیں ۔ یہ کرپشن میں شراکت داری نہیں تو پھر اور کیا ہے ۔ اختیارات کا ناجاہز استعمال بچوں اور بیگمات کی اربوں روپے کی ملکی اور غیر ملکی جاہیدادیں اور ظاہری آثاثے اس سب کچھ ہونے کے باوجود دنیا بھر سے لیگل جسٹس سسٹم میں ایک سو اٹھاہس ملکوں کی گلوبل رینکنگ میں پہلے دس بیس یا پچاس میں نہیں بلکہ ایک سو بیسویں نمبر پر آنے والے اپنے گریبانوں میں منہ ڈال کر دیکھیں تو یقیناً ایک سوالیہ آواز انہیں ضرور سناہی دے گی کہ شرم تم کو مگر نہیں آتی ؟ وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان صاحب یہ لمحہ فکریہ ہے آپ کو لوگوں نے کڑے احتصاب کے نام پر ووٹ دیے تھے اور خدا راہ اب یہ راگ آلاپنا چھوڑیں کہ ‘ میں این آر او نہیں دونگا ‘ عملی طور پر کچھ کر کے دکھاہیں جس کی قوم منتظر ہے Action speaks louder than speeches باشعور قوم اور بالخصوص اوورسییز پاکستانی اور کشمیری محبان وطن جو اسٹریلیا سے لیکر کینیڈا تک اور مڈل ایسٹ ، یورپ سے لیکر امریکہ تک جن سے ہمارا روزانہ و ہفتہ وار اور ماہانہ و سالانہ بنیادوں پر رابطہ رہتا ہے ان کی غالب اکثریت آپ کی vision سے مکمل طور پر اتفاق کرتی ہے اور بفضل تعالے انٹرنیشنل فورمز پر پاکستان کی درست سمت پر پیش رفت کے مثبت آشارے بھی مل رہے ہیں اس سارے کچھ کے باوجود احتساب میں تاخیر ملک و قوم کے لیے نقصان دے بھی ہو سکتی ہے یہاں جنرل پرویز مشرف صاحب کے دور اقتدار کا حوالہ دینا بے جا نہ ہو گا کہ پہلے تین سالوں میں ان کی مقبولیت کا گراف مسلسل اوپر جا رہا تھا مگر جس وقت انہوں نے کرپٹ لوگوں کو ساتھ ملا کر اپنے اقتدار کو طول دینے کا سوچنا شروع کر دیا تو عوامی راہے بھی تبدیل ہونا شروع ہو گہئ ۔ باشعور لوگوں کو آپ کی نیت پر قطعاً کوہی شبہ نہیں ہے اور وہ اس بات سے بھی بخوبی آگاہ ہیں کہ پچھلے پچاس سالوں کی مسلسل کرپشن لاقانونیت ،اقرباء پروری میرٹ کی پاہمالی اور لوٹ کھسوٹ نے جو بگاڑ پیدا کر رکھا تھا اسے درست کیے جانے کے لیے مناسب وقت درکار ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ عوام الناس کی اولین ترجیح احتساب اور محض احساب ہے ۔ انگلینڈ یورپ اور دیگر مہذب ممالک میں آمدن سے زاہد آثاثوں کو ثابت کرنا حکومت کی ذمہ داری نہیں ہوتی بلکہ وہ جاہیدادیں اور آثاثہ جات بحق سرکار ضبط کر کے دعویدار کو کہا جاتا ہے کہ آپ بتاہیں کہ آپ نے کونسے جاہز ذراہح کے ذریعے یہ پراپرٹی اور اپنے نام یا بے نامی آکاونٹ میں رقوم جمح کرواہی ہیں اور پھر ان لینڈ ریونیو آفس سے ان کا ٹیکس ریکارڈ چیک کروایا جاتا ہے اسطرح کراس چیکنگ کے بعد مماثلت نہ پاہے جانے کی صورت میں جاہیداد کی واگزاری کے چانسز پانچ فیصد بھی نہیں رہ جاتے اور پراپرٹی بحق سرکار ضبط ہو جاتی ہے ۔ اور یہ سارا عمل نوے دن کے اندر اندر اپنے انجام کو پہنچ جاتا ہے ۔ نیب کے ریسورسز بڑھاہے جانے کی ضرورت ہے پاکستان میں انتہائی کرپشن پست اخلاقی و قانونی معیار اور اقرباء پروری کے باوجود الحمد وللہ اچھے دیانتدار لاہق ذھین اور فرض شناس لوگ بھی موجود ہیں ابھی حال ہی میں ہمارے ایک عزیز کیپٹن معروف افضل (مرحوم) اللہ پاک ان کی مغفرت فرما کر دارالبقاء میں بھی ان کی بلندی درجات کے اسباب پیدا فرماہے ۔ آمین ثم آمین ۔ انہوں نے پاکستان کے اعلیٰ ترین عہدوں پر چیرمین این ایچ اے و سی ڈی اے ، وفاقی سیکرٹری ، سیکرٹری کیبنٹ ڈویزن اور آزاں بعد چیرمین فیڈرل پبلک سروس کمیشن نامزد جس دیانتداری اور فرض شناسی سے کام سرانجام دیے ان سے ایک اور تاریخ ساز فرض شناس کشمیری بیوروکریٹس جناب قدرت اللہ شہاب صاحب (مرحوم) اللہ پاک انہیں کروٹ کروٹ راحت نصیب فرماہیں کی یادیں تازہ ہو گئیں ۔ پہلے تو نیب کے فیصلے کو ہی حتمی فیصلہ سمجھا جانا چاہیے اور اگر اس کے خلاف اپیل کی ضروت محسوص ہو تو پھر اس طرح کے لوگوں پر مشتعمل ایک اسپیشل نیب اپیل کورٹ قاہم کی جانی چاہیے بصورت دیگر تو اللہ ہی حافظ ہے ۔ پی ڈی ایم میں ھوس زر اور ھوس اقتدار کے جس قدر دلدادا لوگ شامل ہیں اور وہ حسد کی جس آگ میں جل رہے ہیں وہ اپنے پشت پناہوں کی ایما اور شہ پر کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں اور یہ کوہی نئی  بات نہیں ہے یہ سادہ لوح بچی کھچی پاکستانی قوم 71 میں یہ دلشکن مناظر پہلے بھی دیکھ چکی ہے ۔ 13 دسمبر کو PDM پاکستان ڈیفالٹرز موومنٹ کی ایک خوش آہند بات یہ تھی کہ زندادلان لاھور نے یہ ثابت کر کے کہ وہ لوٹ مار دھاندلی اور کرپشن کو نفرت و حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں بال اب حکومت اور لا انفورسنگ ایجنسیز کے کورٹ میں ڈال دی ہے ۔ میرے پاکستانیوں وقت آن پہچا ہے صدق دل سے دعا گو رہنا کہ اللہ پاک محبان قوم ملک و ملت کا حامی و ناصر ہو ۔ آمین ثم آمین ۔ پاکستان پائندہ باد ۔

 
 

Exit mobile version