Tarjuman-e-Mashriq

جذبہ اور جنگ ستمبر

 

یاسر محمود عالم  لندن

جب بھی ستمبر کا مہینہ شروع ہوتا ہے پوری پاکستانی قوم میں ایک نیا جذبہ اور جوش سرائیت کر جاتا ہے اور ہو بھی کیوں نا  کہ یہ مہینہ  قوم کے اتحاد ، جوش جہاد اور قربانی کی یاد دلاتا ہے جب پوری قوم  نے پاک فوج کے ساتھ مل کر اپنے سے بڑے دُشمن کا حملہ نہ صرف پسپا کیا بلکہ اُس کے دانت کھٹے کر دئیے ۔

چھ ستمبر 1665 کے دن انڈیا نے پاکستان پر حملہ کر کے نہ صرف پاکستان پرقبضہ کی کوشش کی بلکہ پاکستانیوں کے جذبہ حریت کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ بھارت نے حملے کی حرکت کوئی اچانک نہیں کی بلکہ قیام پاکستان  سے ہی بھارت کے مکار حکمرانوں نے پاکستان کو دل سےتسلیم ہی نہیں کیا تھا ۔ پہلے مقبوضہ کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کیا ، جونا گڑھ اور حیدرآباد پر اپنا تسلط بزور طاقت قائم کیا تو اُنہوں نے سمجھ لیا کہ کہ وہ با آسانی پاکستان کو بھی ہڑپ کر سکتے ہیں۔

پینسٹھ کی جنگ میں پاکستان کی تینوں مسلح افواج نےبہادری کے وہ جوہر دکھائے کہ آج بھی پوری قوم کا سر فخر سے بلند ہوجاتا ہے ۔ لاہور پر قبضہ کے لیے جب بھارتی فوج نے حملہ کیا تو پاک فوج نے میجر عزیز بھٹی شہید کی قیادت میں مخالف فوج کو بی آر بی نہر بھی عبور نہ کرنے دی۔ راجھستان کے بارڈر پر  ہمیشہ سے انڈیا کی  نظر رہی اور انڈیا کے خیال تھا کہ وہ با آسانی  راجھستان کے راستے سندھ میں داخل ہو جائیں گے لیکن پاکستانی فوج نے  نہ صرف انڈیا کا  حملہ پسپا کیابلکہ وہاں کے ریلوے اسٹیشن منا بائو پر قبضہ کر لیا۔

کشمیر میں چھمب جوڑیا ں کے محاذ پر نہ صرف شکست دی بلکہ بھارت کی تمام چوکیوں پر قبضہ کر لیا جبکہ سیالکوٹ میں چونڈہ کے محاذ پر پاک فوج کے جانبازوں نے فدائی حملوں کے ذریعے بھارت کی ٹینکوں کی فوج کی مقابلہ کیا اور بھاگنے پر مجبور کر دیا۔

دشمن سے جنگ میں پاک فضائیہ بھی پیجھےنہ رہی ، کم استداد اور پرانے جہازو ں کے باوجود پاک فضائیہ نے دوران جنگ فضاء میں اپنی حکمرانی قائم رکھی ،7ستمبر کو یوم فضائیہ منایا جاتا ہے کیوں کہ پاک فضائیہ نے  ناصرف بھارت کے 22 جنگی طیارےتباہ کر دئیے بلکہ پٹھان کوٹ کا ائیر بیس مکمل تباہ کردیا۔ اکیلے  ایم ایم عالم نے جنگ میں بھارت کے 9 سے زیادہ طیارے تباہ کیے۔

پاکستان کی بحری قوت بھارت کےمقابلے میں نہ ہونے کے برابر تھی لیکن اس کےباوجود پاک بحریہ نے بھارتی بحریہ کو اپنے پانیوں میں گھسنے نہ دیا  اور جس بھی  کشتی یا  جہاز نے پاکستان کی طرف بڑھنے کی کوشش کی اس کو سمندر میں غرک کر دیا ، دوارکا کے حملے نے تو بھارتی بحریہ کی کمر ہی توڑ کر رکھ دی ، یہ وہ جگہ تھی جہاں سے پاکستان کے آپریشن کئیے جارہے تھی پاک بحریہ نے نہ صرف ریڈار سسٹم تباہ کردیا بلکہ پورے نیٹ ورک کو جڑھ سے اُکھاڑ دیا ، بھارت کا جدید بحری جہاز آئی این ایس میسور نزدیک ہی موجود تھا مگر پاک بحریہ کے بھرپور حملے کونہ صرف روکنے بلکہ جوابی کاروائی کرنے کی بھی ہمت نہ ہوئی۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ 1965 کی جنگ اُمت مسلمہ کی سنہری جنگی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ ہےجس میں آنے والی نسل کے لیےغزوہ بدر ، اُحد اور خیبر جیسی ہمت ، جوش اور بہادری کا سبق ہے۔ اس جنگ کو 45 سال ہو چلے ہیں پاکستان کی عوام اور مسلح افواج میں آج بھی وہی جذبہ موجود ہے۔

 پینسٹھ کی جنگ کے بعد بھی کئی مواقع آئے جب پاکستان کی مسلح افوج نے نہ صرف وطن عزیز کا دفاع کیا بلکہ دشمن کو منہ توڑ جواب بھی دیا ۔  1984 میں جب پاکستان  کی مسلح افواج کو علم ہوا  کہ بھارت ساح چین میں ناپاک قدم رکھ چُکا ہے تو پاکستان کے بہادر سپوتوں نے -50 سے زیادہ درجہ حرارت والے محاذ پر عام وردیوں میں جا کر دشمن کا راستہ  روکا ، اُس وقت اگر پاک فوج فوراردعمل ظاہر نا کرتی توشاید بھارتی فوج باآسانی  سکردو اور گلگت تک پہچ کر پاکستان کاچین سے رابطہ منقطع کردیتی ۔ اب تو الحمداللہ نا صرف پاکستان کی مسلح افواج سیاح چین کے محاذ پر جدید آلات سے لیس ہیں بلکہ بھارت سے بہت بہترپوزیشن پر موجود ہیں لیکن اس کے باوجود مسلح افواج کو مخالف فوج کے علاوہ غیر متوقع اور شدید سرد موسم اور برفانی طوفانوں کا بھی مقابلکہ کرنا پڑتا ہے اس سب کے باوجود دنیا کے سب سے بلند محاذ جنگ سیاح چین ، آج بھی پاکستان کی مسلح فوج میں شامل ہونے والے کی ترجیح میں ہوتا ہے اور وہاں اپنے فرائض سرانجام دینا اپنے لیے باعث فخر اور اعزاز سمجھتا ہے۔

کارگل کی جنگ کو یاد کرتے ہوئے آج بھی بھارتی فوج کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں ، پاک فوج کا ایسا آپریشن تھا جس نے بھارتی فوج کی چیخیں نکال دیں جن کی باز گشت واشنگٹن تک سُنائی دیں۔ یہ وہ مرحلہ تھا جب سیاسی حکومت عالمی دبائو برداشت نہ کر سکی اور پاکستان کی مسلح  افواج کو دشمن کی قابوکی ہوئی گردن کو چھوڑنا پڑا ۔یہ وہ جنگ تھی جس میں پاک فوج کی بہادری کی تعریف خود دشمن کرنے پر مجبور ہوگئے ۔

 گیارہ ستمبر ورلڈٹریڈ سنٹر پر حملے کے بعد جب امریکہ نے افغانستان پر حملہ کیا تو پاکستان میں دہشت گردی سلسلہ شروع ہوگیا جس کو بھارت ، افغان اور دیگر دشمن قوتوں کی پشت پناہی حاصل تھی ۔ 2008 ایک وہ وقت بھی آگیا تھا کہ ساری دُنیا میں یہ بازگشت سُنائی دینے لگی کہ دہشت گرد اسلام آباد سے صرف پچاس کلومیٹر دور رہ گئے ہیں۔ پاکستان کی سیاسی حکومت کی کوشش رہی کہ دہشت گردی کے اس عفریت سے مزاکرات کے ذریعے جان چھڑائی جائے ، خون خرابےسے بچا جائے ، دشمن قوتوں کے ہاتھوں گمراہ ہونےوالوں کو سیدھے راستے پر آنے کا موقع فراہم کیاجائے لیکن لاتوں کے بھوت باتوں سےکہا ماننے والے تھے بالآخرپاکستان  کی عوام اور مسلح افواج نے ناصرف ان دہشت گردوں کوشکست دی بلکہ دہشت گردی کا شکار علاقوں میں دوبارہ زندگی کی نئی لہر دوڑا دی جہاں دوبارہ پورے پاکستان کے عوام  سیر و تفریح کے لیے جاتے ہیں بلکہ غیر ملکی ذرمبادلا میں ملک کی ترقی کا باعث بن رہا ہے۔

مسلح افواج کی دفاعی تاریخ  سرپرائز ڈے کا تذکرے کےبغیرمکمل ہی نہیں ہو سکتی جب اڑھائی سال پہلے بھارتی فضائیہ نے پلوامہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ایک حملے کے جواب پاکستان میں تین مقامات پر فضائی حملہ کرنے کی کوشش کی لیکن پاک فضائیہ کی شاہینوں نے فوراً رسپانس کیا اور  اُنہیں بھاگنے پر مجبور کر دیا۔  بھارتی فضائیہ کی بدحواسی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اپنی رفتار بڑھانےکے لیے اُنہوں نے اپنا پے لوڈ گرا دیا۔ جبکہ بھارتی میڈیا پر اس ناکام  حملے کو ایک شاندار  اورکامیاب کاروائی قرار دیا جس میں سیکڑوں افراد کی ہلاکت کا دعوی بھی کیا گیا لیکن بھارتی فوج اور میڈیا اس کےثبوت میں چند درختوں اور ایک کوے کے کچھ بھی پیش نہ کر سکتے ۔پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نےاس حملے سے پہلے بھی بھارت کو تنبیی کر دیا تھا کہ کسی بھی قسم کی حرکت سے باز رہے کیوںکہ پاکستان کی فوج جواب پر مجبورہوںگے۔ پھر ناکام حملے کے فوراً بعد پاک فوج کے ترجمان نے نا صرف جوابی کاروائی کاعندیہ دے دیابلکہ سرپرائز دینے کا اعلان بھی کیا ۔  اگلے ہی دن صبح سویرے نہ صرف پاک فضائیہ نے مقبوضہ کشمیر میں پانچ مقامات پر کامیاب حملے کرکہ بھارت کو ایسا سرپرائز دیاکہ بھارت نےبوکھلاہٹ میں اپنا ہی ہیلی کاپٹر تباہ کردیا جبکہ پاک فضائیہ نےانڈین آرمی چیف کو بھی اپنے ٹارگٹ پر  رکھ کر بتا دیا کہ پاک فضائیہ سے پنگا  کتنا مہنگا پڑ سکتاہے۔ بھارت نے جوابی کاروائی میں نہ صرف اپنے دو طیارے تباہ کروائے بلکہ پا ئیلٹ بھی قیدی بن گیا۔

جنگوں میں مسلح افواج اور عوام کے علاوہ ایک اور ستون کا کردار میڈیا کا بھی بہت اہم ہوتا ہے ۔ عوام تک درست اور بروقت اطلاع عوام کے جذبے کو بلند رکھتی ہے ۔ پاکستان کے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نے ہمیشہ مثبت رول ادا کیا ہے ۔ پاکستان مسلح افواج کے شعبہ آئی ایس پی  آر نے نہ صرف حقیقی انداز میں پاک فوج کی ترجمانی کی بلکہ بھرپور طریقے سے دوشمن کے پراپگنڈے کا جوابدیا ، میجر جنرل آصف غفور کی ہائبرڈ وار کے دفاع کے لیے جارحانہ ایکشنز اور بھارتی فضائی حملے کے جواب میں کی جانے والی پریس کانفرنسز آج بھی عوام کے جذبات کی ترجمانی کرتی ہیں۔

پاکستان کے قیام کو 73 سال ہو گئے پاکستان ایک  پُرامن ملک ہے کشمیر کی آزادی کے لیے پُرامن جدجہدپر یقین رکھتے ہوئے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کرتا ہے ۔  الحمداللہ پاکستان مسلح افواج کے تینوں شعبے بری ، فضائیہ اور بحری آج بھی مکمل چوکس ہیں عوام میں آج بھی 6ستمبر 1965 والا جذبہ موجود ہے ، اب پاکستان  نا صرف ایٹمی قوت ہے بلکہ دنیا کا بہترین مزائیل سسٹم بھی موجود ہے پاکستان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے  اگر کسی بھی طاقت نے پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی کوشش  کی تو مسلح افواج اور عوام کی  طرف سے منہ توڑ جواب ہی ملے گا انشاء اللہ ۔اللہ تعالی ملکی دفاع کے لیے محاذ پر کھڑے سپوتوں کی حفاظت فرمائے ، شہید ہونے والوں کے درجات بلند فرمائے آمین

 

Exit mobile version