مظفروارثی- مراتوسب کچھ مرانبی ﷺ ہے
محمد عمران سعید
جنوری 2011 کی ایک صبح فجرسے کچھ پہلےاچانک آنکھ کھل گئی پچھلےہی روز اہالیان لاہورنےمظفروارثی کو ان کےابدی گھرمیں سلایاتھا
پل بھرکوخیال آیا کہ وارثیؔ صاحب کے لیے پہلی رات کی صبح ہونے والی ہے اور دل نے بے اختیارکہا کہ کیا خبراس پل وہ اسی پرسوز ترنم میں جو ان کی منفردپہچان بن گیا تھا لہک لہک کرپڑھ رہے ہوں
نہ مجھ سے بارِ عمل اٹھے گا
نہ عضو ہی کوئی ساتھ دے گا
جوکہےگاتو روزمحشر
خداسےمیرا نبیﷺ کہےگا
سیاہیاں داغ صاف کردے
اسے بھی مولامعاف کردے
یہ میراعاشق ہے،وارثیؔ ہے
مراتوسب کچھ مرانبی ﷺ ہے
___
اشفاق احمدنےاپنی مختصر آپ بیتی کھیل تماشہ میں لکھا ہے اس روزنذرحسین نےانجن چلانےکی چھٹی کردی اورسٹیج پرآکرجس خوش الحانی سے نعت پڑھی اس کے سامنےضلع سے منگوائے گئے دونوں نعت خواں مٹی ہوگئے سڑک کوٹنے کے انجن کا ڈرائیورہونے کی حیثیت سے ہیروتووہ پہلےہی تھا اب سب کی آنکھوں کا تاراہوگیا
ہمارے قصبے نےپہلی دفعہ ایک آرٹسٹ دریافت کیا اوراس کے دروبام تفاخرسے لبریزہوگئے
___
صاحب اس میں کیا شک ہےکہ جب لڑکپن میں پہلےپہل کے شوق میں مسجد جاناشروع ہوئےتو ذکرونعت کی محفلوں اور شبینہ جگ راتوں کی گہما گہمی میں ترنم سےنعتیں پڑھتےاپنےمحلے کے نعت خواں ہمارےپہلے پہل کےہیرو تھے جن کو ایک رشک اور اشتیاق کی ملی جلی کیفیت مین سنا کرتے تھے
وہ محبوب کی محفل پڑھتے لودھی صاحب ہوں یا صلوٰۃ وسلام میں گم شاکر انکل ہمارے قصبے کے فخریہ آرٹسٹ تھے
کچھ دنوں بعد کلام باہوکوایک گمک دارہوک کے ساتھ پڑھتے اکرم سلطانی بھی اس بچپنےکی پلے لسٹ میں اپنی انمٹ آواز چھوڑ گئے
___
وہ دور قاری وحید ظفرقاسمی کے ’حضورحق سےسلام آیا پیام آیا‘ کا دورتھا خورشیداحمدکی ’یہ سب تمہاراکرم ہے آقا‘ کی دھوم تھی اور صدیق اسمٰعیل کی ’یارسول اللہﷺ تیرے درکی ہواؤں کوسلام‘ کا شہرہ تھا
ام حبیبہ ایک سرشاری میں جھوم جھوم کر ’نازک بدنی را، بدنی را، بدنی را‘ پڑھا کرتی تھیں
اور منیبہ شیخ جب لوح بھی توُ قلم بھی توُ کا وردکرتیں تو ایک عالم بےخودہوتاتھا
___
پھراس افق پرمظفروارثی طلوع ہوئے،طلوع کیاہوئےمجھے اپنا گرویدہ کرگئے بے نظیرکلام، وہ نکتہ آفرینیاں، وہ استعارےاور سونےپر سہاگہ کلام شاعرکوبزبان شاعر ادا کرتا وہ منفرد انداز، وہ دلنشیں لحن وہ لہجے کا بانکپن، وہ آواز کی گمک
مظفروارثیؔ نے نعت گوئی کو ایک نیا رنگ دیا اور صاحب کہہ لینے دیجئے کہ مجھےتو وہ عمربھر کا اسیرکرگئے
___
اس فہرست میں بعد میں فصیح الدین سہروردی بھی آئے اور ان کے ساتھ کچھ اور مگرمیری محفل نعت کے سرخیل اورسردار مظفروارثیؔ ہی رہے
یہ مقام کوئی دوسرا ان سے نہیں لے سکا
اگرشہرسخن میں نعت کی صنف کے وہ بے تاج بادشاہ ہیں تو اپنے زورکلام میں کسی سے کم نہیں، جو ندرت فن نعت گوئی میں ان کے حصے میں آئی اسی کا رنگ کہیں اور بھی جھلکتاہے
عشق کرتے ہو تو آلودۂ شکوہ کیوں ہو
شہد کے لہجے میں تلخی نہیں آیا کرتی
موت نے یادکیاہے کہ مظفرؔ اس نے
اپنی مرضی سے توہچکی نہیں آیا کرتی
آج 28 جنوری کو مظفروارثیؔ کی برسی ہے۔ میں نے یہ خبراسلام آباد میں سنی تھی 29 جنوری 2011 ہفتے کے روز اہالیان لاہورنے انہیں جوہرٹاؤن کے قبرستان میں سلادیا، میں جنازے میں شریک نہیں ہوسکا
کچھ عرصہ بعدجب لاہورکو عارضی مسکن بنایا تو جوہرٹاؤن قبرستان بھی جانا ہوا
وہاں ایک خاموش گوشےمیں جو کمسن ادھ کھلی کلیوں کے لیے مخصوص ہے، ان چھوٹی قبروں کے بیچ ایک بڑی قبرمظفروارثیؔ کی ہے
موت کے گھر میں پڑی ہے زندگی کی ایک بھول
یا تجوری میں زمیں کی، خاک دہلیز رسول ﷺ
بارگاہ حق سے چن کرلاتی رہتی ہے ہوا
کرتی رہتی ہے نچھاورقبرپررحمت کے پھول