مضحکہ خیز کردار کا حامل زارِ روس جس انداز سے فیصلے کرتا ہے، فوجی بٹلر جس طرح ہنستا گاتا جنگ لڑتا ہے، حاجی مراد جس دلگداز انداز سے اپنے خاندان کو یاد کرتا ہے، وہ سرخ پھول جسے شاخ سے توڑا گیا تو وہ اپنی رعنائی کھو بیٹھا، پھر امام شامل رح کی بارعب اور جنگجویانہ طرز حیات، اس ناول میں کئی مقامات ٹالسٹائی کی عظمت کی گواہی دیتے ہیں۔
اس ناول کا اردو ترجمہ مظفر محمد علی نے کیا۔ ترجمہ بہت ہی عمدہ ہے۔ روسی ادب کا ترجمہ ایسے ہی اسلوب کا متقاضی تھا
تاہم، اس ناول کا اختتام ویسا پُرشِکوہ نہیں جیسا اس سے پہلے کے سبھی صفحات پہ پھیلا یہ ناول۔ مزید برآں، شاید فکشن کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے یا پھر اپنے تعصب کی وجہ سے، حضرت امام شامل رح کی شخصیت کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا۔