تبصرہ نگار: شہزاد نیّر
یہ کتاب پڑھنے میں مجھے ضرورت سے زیادہ وقت لگ گیا۔ اس لیے کہ یہاں صفحہ بہ صفحہ نہیں سطر بہ سطر علم و آگہی کا سامان ہے۔ ایک زمانہ ان صفحات میں بند ہے۔ ذاتی طور پر مجھے ظ انصاری کا انٹرویو سب سے زیادہ پسند آیا۔ انہوں نے علم کے دریا بہا دیے ہیں۔
ہر شخصیت کی اردو کا اپنا انداز ہے۔ الگ الگ لہجے اور لفظیات لطف کا سامان ہیں۔
میں سمجھتا ہوں کہ ہر انٹرویو سے پہلے شخصیت کا مختصر شخصی و ادبی تعارف دینا سود مند رہتا۔
اس کتاب کے آغاز ہی میں انگریزی لفظ ” ٹرانسکرائبر” کے اردو متبادل پر کچھ باتیں جناب راشد اشرف نے کی ہیں۔ اس جلد میں ٹرانسکرائبر کا ترجمہ” روداد نویس” لکھا گیا ہے۔
ٹرانسکرائبر چونکہ ریکارڈ شدہ آواز سن کر اسے لکھتا ہے اس لیے مجھے لگتا ہے کہ ” صدا نویس” اس لفظ کا بہتر اردو متبادل ہو گا۔ پتہ نہیں فارسی والے کیا کہتے ہوں گے۔
یہ کتاب مجھے ثوبیہ شفیق نے بھیجی۔ بھئی ان کی ” دقت سمعی” کی داد دینا ضروری ہے۔ ایسی دقیق علمی گفتگوئیں سن کر لکھنا اور صحت سے لکھنا ازحد مشکل کام ہے۔
حواشی و حوالہ جات دیے گئے ہیں۔ شاید انہیں بڑھانے کی ضرورت ہے۔ کیا پتہ اگلی جلدوں میں مزید بہتری بھی آ چکی ہو۔
بے پناہ تحسین آپ سب لوگوں کی جو اس کتاب کو اشاعت تک لائے۔۔۔۔
کتاب : آواز خزانہ ( پہلی جلد )
مشاہیر کے اہم اور نایاب انٹرویوز
اہتمام و پیشکش: راشد اشرف
روداد نویس [ صدا نویس] : ثوبیہ شفیق
نگران و موئسس: ڈاکٹر محمد خورشید عبداللہ
ناشر : فضلی سنز کراچی
فہرست مشاہیر : اسلوب احمد انصاری، اشرف صبوحی دہلوی، بیگم رشید احمد صدیقی، خواجہ خورشید انور، ڈاکٹر مختار الدین آرزو، ڈاکٹر محمد صادق، رشید حسن خان، ظ۔ انصاری، قیوم نظر، مظفر علی سید اور مولانا جمال میاں فرنگی محلی۔