کرنل زیڈ اے سلہری (ضیا ء الدین احمد) کو جب ستمبر 1965 ء میں افواج پاکستان کا ترجمان ادارہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز ( آئی ایس پی آر ) میں لیا گیا تو ان دنوں سید ضمیر جعفری بھی آئی ایس پی آر ہی میں تھے ، کرنل زیڈ اے سلہری کو مال روڈ کے راولپنڈی کلب میں جو بعد میں آرٹلری میس بنا دیا گیا وہاں ٹھہرایا گیا تھا ، سید ضمیری جعفری جب ادارے کی محکمہ جاتی
” سب اچھا” رپورٹ دینے گئے تو زیڈ اے سلہری کرنل کی وردی پہنے بیٹھے، آئی ایس پی آر، کی طرف سے آنے والی تازہ ترین اطلاعات ” رپورٹ” کا انتظار کر رہے تھے.
ضمیر جعفری تب میجر تھے وہ بھی وردی میں تھے ، کرنل نے میجر کو دیکھا تو سلیوٹ کر دیا ، اس پر ضمیر جعفری نے کہا ” سلہری صاحب قبلہ آپ کرنل ہیں اور میں میجر ، آپ کا چونکہ فوج میں آج پہلا دن ہے ، دھیرے دھیرے میں سب آپ کو بتا دونگا ، کرنل سینئیر ہوتا ہے وہ میجر کو سلیوٹ نہیں کرتا ، سلیوٹ مجھے کرنا تھا آپ نے میرے سلیوٹ کا جواب دینا تھا اب میں آپ کے سلیوٹ کا جواب نہیں دے سکتا کہ جونئیر یوں” ،اس پر زیڈ اے سلہری نے کہا کہ ” میں نے میجر کو نہیں، سید ضمیر جعفری کو سلیوٹ کیاہے جو ادب کا کمانڈر انچیف ہے ".
کرنل سلہری نے کہا مجھے پتہ نہیں تھا کہ آپ بھی یہاں ہیں ،آئیندہ آپ "سب اچھا” کی رپورٹ دینے نہیں آئینگے ، مجھے اطمینان ہو گیا ہے ، آپ ہیں تو پھر سب اچھا ہی اچھا ہے ، کل سے میں دفتر آؤنگا پھر وہیں ایک دوسرے سے پوچھ لیا کریں گے ، یوں ان دونوں قلم کاروں صحافیوں نے 1965 ء کی جنگ میں بھارت کے خلاف کمال دانشورانہ اور حکیمانہ جنگ لڑی ،رج کے قلمی معرکے دکھائے !!
جناب زید اے سلہری ، ممتاز صحافی‘ اردو انگریزی مصنف ، کارکن تحریکِ پاکستان گولڈ میڈلسٹ (1989ء)جو نیشنل پریس ٹرسٹ کے چیئرمین بھی رہے‘قائدِاعظم اکیڈمی کے بورڈ آف گورنر کے چیئرمین رہے۔
کرنل ضیاء الدین احمد المعروف زیڈ اے سلہری ستمبر1965ء کی جنگ کے دنوں میں براہِ راست کرنل بھرتی کر کے فوج کے شعبہء تعلقاتِ عامہ (ISPR) کا ڈائریکٹر بنانے کا مقصد یہ تھا کہ ، جنگ کے دنوں میں عوام اور فوج میں رابطے کی کمی کو پورا کیا جائے وہ چونکہ ان دنوں ایک معروف اور ہر دلعزیز صحافی تھے اس لئے نگاہِ انتخاب زیڈاے سلہری پر پڑی تھی.
اس میں کوئی دوسری رائے تھی بھی نہیں وہ واقعی عوام میں بطورِ صحافی دانشور بہت مقبول تھے ! اور میجر سید ضمیر جعفری کی معاونت ، یا ماتحتی آئی ایس پی آر ، میں ان کے لئے سونے پر سہاگہ تھی ، آپ دونوں نے ملک کے دانشوروں ‘ صحافیوں اور کالم نگاروں کو ایک بھرپور پروگرام کے تحت دفاعی معاملات میں براہِ راست شریک کیا قومی گیتوں اور ترانوں کا الگ ایک جہان تھا ، گلوکاروں ، ملکی اور غیر ملکی صحافیوں کو اگلے مورچوں تک لے کے گئے اور جنگ کے جنگی مناظر براہِ راست دکھائے‘
اس جنگ کے نتائج خواہ کچھ بھی رہے مگر میڈیا کے محاذ پر اور نفسیاتی جنگ میں فتح مند پاکستان ہی ٹھہرا تھا‘ 1965 کی جنگ میں آئی ایس پی آر ، کا کردار بہت جاندار اور موثر تھا۔
کرنل زیڈ اے سلہری نے کئی یادگار کتابیں لکھی ہیں. آپ چیف ایڈیٹر ، ڈیلی پاکستان ٹائمز لاہور ، بانی مدیر ٹائمز آف کراچی اور ایوننگ ٹائمز لاہور ، سینئر ایڈیٹر روزنامہ ’’دانیوز‘‘ لاہور اور سابق رکن وفاقی مجلسِ شوریٰ بھی رہے.
ان کی کتب ہیں:
Road To PEACE AND PAKISTAN(1944)
MY LEADER(1945)
WITHER PAKISTAN (1962)
PAKISTAN LAST YEARS(1965)
POLITICIANS AND AYUB(1988)
،، مسئلہ افغانستان‘‘ ( روزنامہ جنگ میں لکھے گئے کالموں کا مجموعہ1988ء )
کرنل زیڈ اے سلہری کی ولادت‘ 6 جون 1913 سیالکوٹ (ظفروال) میں ہوئی اور 21اپریل 1999 ء لاہور کو لاہور میں فوت ہوئے ان کی تدفین میانی صاحب لاہور میں (امانتاً ) کی گئی.
(جاری ہے )