Tarjuman-e-Mashriq

جمہوریت خطرے میں ہے

انتباہ: غیر جمہوری غیر شادی شدہ مرد اور باغی خاوند اس تحریر کو ہر گز نہ پڑھیں. کسی جذباتی نقصان کی صورت میں یادھرنے پر بیٹھنے اور لانگ مارچ پر جانے سے پہلے اپنی مصالحتی کمیٹی تشکیل دے لیں. اگر آپ اپنے ملک سے باہر ہیں تو یاد رکھیں دوسرے فریق کا پلڑا ہمیشہ بھاری ہوتا ہے. اس لیے کوئی غیر آئینی غیر جمہوری تحریر پڑھنے سے اجتناب کریں.

صبح کی پہلی کرن اور باہر شور مچاتے پرندے اس بات کی دلیل ہیں کہ جمہوریت قائم ہے. یہاں ولایت میں ککڑ (مرغا) بانگ (آذان) نہیں دیتا۔۔۔۔۔۔۔دیتا ہو گا مگر میں نے کبھی سنی نہیں۔۔۔۔۔۔ خیر صبح کا آغاز ہوتا ہے، آپ بستر سے نکلتے ہیں، اپنے انداز میں اپنی عبادات کرتے ہیں اور پھر آپکی بیگم آپکو ایک سمائل ( مسکراہٹ )  کے ساتھ پوچھتی ہیں ، ناشتہ کریں گے؟ آپ خوشی خوشی کہتے ہیں جی، جی!…… بیگم پوچھتی ہیں کیا کھائیں گے؟ آپ کہتے ہیں انڈا پراٹھا، بیگم  فرماتی ہیں ” تو اس بریڈ کا کیا بنے گا جو دو دن میں ایکسپائر ہونے والی ہے؟” آپکو یہ بات سنتے ہی احساس ہوتا ہے کہ جمہوریت خطرے میں ہے تو آپ فوری طور پر  کہتے ہیں "میرا کہنے کا مقصد یہ نہیں تھا، کیا میں نے پچھلے دو سالوں میں کبھی پراٹھا کھانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے ؟ یہ تو زبان پھسل گئی تھی……!” بیگم بریڈ گرم کر کے لاتی ہیں ، آپ ہنس کر کھا لیتے ہیں اور جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں رہتا۔۔۔۔۔۔۔
آپ ناشتہ کرتے ہیں اور یہ جمہوریت کا حسن ہے کہ آپکی بیگم ناشتے کی میز پر آپکے ساتھ ہوتی ہیں، یعنی دونوں فریق آمنے سامنے. آپ تمام پروٹوکول برقرار رکھتے ہیں، ناشتہ ختم ہوتا ہے. آپ اٹھتے ہیں اور ایک اچھے جمہوری فریق کی طرح اپنی پلیٹ اور کپ کچن میں لے جاتے ہیں. آپ بر تن کچن میں رکھتے ہیں اور دل میں ابھی یہ سوچتے ہی ہیں کہ  آواز آتی ہے ” جانو میری پلیٹ بھی لے جائیں، دھو کر رکھنا اور ہاں پلیز واٹر کیٹل چلا دیں۔۔۔۔.” ایک دم ایمرجنسی کا نفاذ ہو جاتا ہے اور آپکو سب کرنا پڑ جاتا ہے  تا کہ جمہوریت کو کوئی خطرہ نہ ہو .
آپ اپنے گیلے ہاتھوں کے ساتھ کچن سے باہر نکلتے ہیں. فلور پر کچھ پانی کے قطرے دیکھ کر بیگم  فرماتی ہیں ” اگلے دو منٹ میں اگر تم نے یہ علاقہ  صاف نہ کیا تو مجھے صاف کروانا آتا ہے ” آپ فوری طور پر پریس کانفرنس کے ڈر سے کچن سے ٹاکی لاتے ہیں اور تمام پانی  صاف کر دیتے ہیں …… جمہوریت برقرار رہتی ہے.
آپ اس کے بعد اپنے بیگ میں اپنا لیپ ٹاپ اور باقی ضروری سامان ڈالتے ہیں اور نہانے چلے جاتے ہیں. بیگم بڑی شفقت سے فرماتی ہیں ” آج بلو شرٹ اور ریڈ ٹائی نکال دوں؟” آپکی چھاتی چوڑی ہو جاتی ہے. آپ کو لگتا ہے کہ آپکی رٹ قائم ہو گئی ہے اس لیے آپ مطالبہ کرتے ہیں کہ شرٹ کو استری کیا جائے.
آپ نہانے جاتے ہیں، نہاتے نہاتے آپ   سوچتے ہیں کہ باہر نکلتے ہی میں حکومتی بینچوں کے قریب ہو جاؤں گا. آپ نہا کر نکلتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ آپکی بیگم ہاٹ لائن پر اپنی بہنوں کے ساتھ کچھ نجی امور پر تبادلہ خیال کر رہی ہوتی ہیں. نہ شرٹ استری نہ ٹائی تیار بس کسی نئے نندی پور سٹائل پروجیکٹ پر نوٹس کا تبادلہ ہو رہا ہوتا ہے جب تک یہ انٹرنیشل کال ختم ہوتی ہے ملک میں تبدیلی آ چکی ہوتی ہے. آپ خود ہی شرٹ استری کرتے ہیں اور تیار ہو جاتے ہیں.
آپ کی بیگم جب آپ کو دیکھتی ہیں تو   کہتی ہیں ” میں دیکھتی ہوں آج کے بعد آپ میرے ہوتے شرٹ خود کیسے استری کرتے ہیں، مجھے بھی کوئی کام کرنے دیا کریں ". آپ اپنے مخصوص انداز میں عرض کرتے ہیں کہ بیگم وقت بدل گئے ہیں اب خاوند اور بیوی ریل کی وہ بوگیاں ہیں جن کا آگے پیچھے ہونا کوئی مطلب نہیں رکھتا.” بیگم صاحبہ متاثر ہو کر   آپکو یہ گارنٹی دلواتی ہیں کہ ہماری گاڑی کا انجن محبت کے فیول سے چلتا ہے اور یہ کبھی رکے گا نہیں. آپکو احساس ہوتا ہے کہ جمہوریت برقرار ہے اور یہ اس کا حسن ہے کہ چائنہ سے انجن منگوانے کی ضرورت نہیں پڑے گی.
آپ جرابیں پہن رہے ہوتے ہیں اور محبت کے انجن سے دھواں نکلنا شروع ہو جاتا ہے، بیگم باتھ روم میں جاتی ہیں اور آپکو ایک آواز آتی ہے.” یہ شاور میں اتنا پانی؟ کون صاف کرے گا؟ کیا میں یہاں شاور صاف کرنے آئی ہوں؟”. جمہوریت کو خطرہ محسوس ہوتا ہے. آپ اٹھتے ہیں، سوٹ ٹائی میں ملبوس شاور کے گلاس کو ایک ٹاکی سے صاف کرتے ہیں. ای سی ایل سے آپ کا نام ہٹا لیا جاتا ہے اور آپ اجازت لے کر کام پر جانے کی کوشش کرتے ہیں.
بیگم بڑے پیار سے آپکو سرکاری پروٹوکول کے ساتھ رخصت کرتی ہیں اور جاتے جاتے کچھ خارجی امور جیسے کہ کچھ اہم چیزوں کی خرید، بلوں کی ادائیگی اور ریاستی امور کو چلانے کے لیے چند اہم کپڑوں کی ڈرائی کلینر تک  پہنچانا شامل ہے آپکے ذمے لگاتی ہیں اور آپ گھر سے باہر نکلتے ہیں. ابھی آپ اس گارڈ آف آنر کا مزہ لے رہے ہوتے ہیں اور دروازہ بند بھی نہیں ہوتا تو آپکا پڑوسی بڑے جارحانہ انداز میں آپکو باہر مل جاتا ہے اور سفارتی اصولوں کی پاسداری کیے بغیر آپ کو کہتا ہے ” دروازہ آہستہ بند کیا کرو میری تین ماہ کی صوفیہ دروازے کی آواز سے جاگ جاتی ہے ” آپکو لگتا ہے کہ شائد آپ غلط ہیں اس لیے آپ بغیر سوچے سمجھے پڑوسی سے معافی مانگ لیتے ہیں اور پڑوسی اپنی فتح کا جشن منانے اپنے گھر چلا جاتاہے ……………… آپ گاڑی میں بیٹھتے ہیں، ابھی گلی کے کونے پہ نہیں پہنچتے تو فون بجتا ہے. آپ فون اٹھاتے ہیں، بیگم کی آواز آتی ہے ” واپس آئیں میں نے آپکو ان کپڑوں کی رسید نہیں دی جو آپ نے ٹیلر سے اٹھانے ہیں ". آپ ہنگامی بنیادوں پر طیارے کا رخ واپس بیس کی جانب کرتے ہیں، رسید اٹھاتے ہیں، جمہوریت زندہ بادکے نعرے لگاتے پھر سے سفر کا آغاز کرتے ہیں اور یوں جمہوریت پھلتی پھولتی اور پروان چڑھتی ہے.

 

نوٹ : یہ مضمون ستمبر 2014 میں مختلف اخبارات میں چھپا ، اس میں مختلف سیاسی شخصیات کے نام تھے جو اب یا تو سیاست میں نہیں یا پھر ان کے حوالے حسب حال نہیں ہیں - ایک پرانے فولڈر سے یہ تحریر ملی جسے تھوڑی تبدیلی کے ساتھ یہاں چھاپا جا رہا ہے -

 

Exit mobile version