آئی ایم ایف نے پورا سال ناک رگڑا نے کے بعد آج سےنوئمبر تا فروری تک تین ارب ڈالر قرض کے طور قسطوں میں جاری کرنے کی منظوری دی ہے – دوست ملکوں نے بھی محفوظ رکھنے کی شرط پر ایک دو ارب ڈالر سٹیٹ بینک میں جمع کرائے ہیں –
پاکستان بننے سے آج تک یہ دعوے سنتے چلے آئے ہیں کہ پاکستان وسائل سے مالا مال ہے لیکن قرض اور خیرات وہ ملک دیتے ہیں جو صحرا اور ریگستان ہیں، پٹرول سے وافر لیکن زندگی کے سانس بحال رکھنے والے پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں –
یو اے ای دوبئی سے ہندستان کو زیر سمندر دو لائنیں ڈال کر ایک کے زریعہ پٹرول بھیجیں گے دوسری کے لئے غالبآ نرمدہ دریا سے پانی لیں گے – اور ہم خیرات مانگتے ہیں –
پاکستانی فلاسفر ملک کے اندر کے وسائل سے ڈالر کمانے کی صرف ایک ترکیب بتاتے ہیں کہ بیرون ملک آباد ہمارے پاکستانی ڈالر بھیجنے کا زریعہ ہیں – وہ ضرور بھیجتے ہیں ، اپنے گھر والوں کے لئے بھیجتے ہیں اور اپنا زاتی مفاد ملحوظ خاطر رکھ کر بھیجتے ہیں جو ھنڈی کے زریعہ ترسیل میں ہے –
ان کی دوسری نسل کے پچاس فیصد ، تیسری کے نوے فیصد اور چھوتھی کا زیرو فیصد بھی نہیں بھیجیں گے کیونکہ وہ لوگ ان ملکوں میان مستقل آباد ہوگئے ہیں ، ان کا مفاد ان ہی ملکوں سے وابسطہ ہے اور ہونا بھی چاھئے، “ جس کا کھائے اس کے گیت گائیے”-
ان کو آبائ ملک کے اندر ووٹ کے حق کا لولی پپ دے کر سیک سیاسی گروپ فائیدہ اٹھانا چاھتا ہے لیکن نئے ملک میں ان کی شہریت او حیثیت کو مشکوک اور آبائ ملک کے اندر ایک غیر موجود طاقت اور مقامی طاقت کے درمیان رقابت پیدا کی جا کر ان محنت کشوں کے مستقبل کو دونوں ملکوں میں تاریک کر رہے ہیں – دوہری شہریت کے حامل ، بلخصوص پاکستانیوں کے بارے میں میرا گمان یہ کہتا کہ ان لوگوں نے ان ملکوں میں پاکستانی جماعتیں بناکر پاکستان والی کشید گی ادھر بھی پیدا کردی ہے ، گذشتہ چار سال میں انئوں نے جو ہلے غلے کئے یہ اگر جاری رہا تو غالب امکان ہے کہ ان کو ان ملکوں سے نکال دیں اس لئے یہ لوگ بہت احتیاط سے کام لیں.
حکومت بیرون ملک آباد پاکستانیوں کے وسائل کوہندوستان کی طرح مکمل تحفظ دے کر سرمایہ کاری کرنے کے موقعے دیں ، مقامی سیاست، ووٹ اور فرقہ پرست اقتدار سے بچائیں –
سیاست دان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور انتقام لینے میں مصروف ہیں ، عمران خان نے سب کو الٹے ہاتھو اور ٹانگوں کے نیچے سے کان پکڑائے اور پی ڈی ایم عمران خان کو خون کے آنسو رلا رہی ہے –
عدلیہ غلط کاریوں کو تحفظ دے رہی ہے ، انتظامیہ غلط کاروں کو ڈرائ کلین کر کے “اگلی تاریخ “ تک پوتر کررہی ہے –
اس کے بجائے سب مل کر صاف شفاف الیکشن کرائیں ، اکثریت حاصل کنے والوں کو حکومت دیں اور سب مل کر ملک
کی اقتصادی حالت درست کریں ، اپنی عادات درست کریں، آئین اور سیاسی اخلاقیات کا احترام کریں – اگر ایسا نہیں کر سکتے ملک کی جان چھوڑیں ، اپنی کمائ ہوئ دولت سے باقی زندگی گزاریں –
اپنے آبی اور زیر زمین وسائل کو کام میں لاکر خوراک، بجلی ، اور بیرونی دنیا کی ضرورت کی اشیاء بناکر ایکسپورٹ کریں اور زر مبادلہ کمائیں – ہندوستان، افغانستان ، ایران کے ساتھ ، تمام تر اختلافات کے باوجود تجارتی تعلقات استوار کریں – صرف چین کی بالٹی میں سارے انڈے نہ ڈالیں – اپنے ملک کے ادروں کو اپنے اپنے حدود میں رہنے کے کلچر کو فروغ دیں – بھیک مانگ کر پوری قوم کو بے عزت اور بے غیرت نہ بنائیں ، زمینی حقائق پر نظر رکھ کر آگے بڑھیں –