Tarjuman-e-Mashriq

میر گوہر رحمن رحمتہ اللہ علیہ

علامہ اقبال کے بقول کشمیر نجیب و چرب دست و تر دماغ لوگوں کا دیس ہے ۔ اور کشمیر میں نیلم ویلی ایسا خطہ ہے جو زمانہ قدیم سے علم کی دیوی شاردہ سے منسوب رہا ہے ۔ اس کے بعد نیلم ویلی کے گاءوں سالخلہ میں صحابہ کرام کی آمد سے لے کر صوفیا ئے کرام اور علم وہنر وادب پر کمال رکھنے والی شخصیات کی ایک طویل فہرست موجود رہی ہے جس کا سلسلہ آج بھی جاری ہے ۔ اس فہرست میں ایک ہمہ جہت شخصیت میر گوہر رحمن رحمتہ اللہ علیہ کی تھی ۔ جو نیلم ویلی کے مرکز اٹھمقام میں تعمیری سوچ وفکر رکھنے والی ایسی شخصیت تھے جنہیں کشمیر کے تھنک ٹینک میں شامل کیا جا سکتا ہے ۔ حال ہی میں نیلم ویلی کی ایک جاندار آواز اسلام آباد میں داعی اجل کو لبیک کہہ کر ہمیشہ کے لئے خاموش ہوگئی ۔ لیکن ان کا کردار ، سوچ و فکر ہمیشہ زندہ رہے گا ۔


میر گوہر رحمن (ایڈووکیٹ ) مرحوم 15ستمبر 1949ء کو وادی نیلم کے گاءوں شاہ کوٹ میں پیدا ہوئے ۔ چوتھی جماعت تک تعلیم شاہ کوٹ سے حاصل کی ۔ اسی دوران ہائی سکول عارضی طور پر شاہ کوٹ منتقل ہوا تو آپ نے سلسلہ تعلیم جاری رکھتے ہوئے 1965ء میں شاہ کوٹ سے ہی میٹرک کا امتحان پاس کیا ۔ 1967ء میں ڈگری کالج مظفرآباد سے ایف اور1969ء میں گریجویشن کی ۔ اس لحاظ سے آزادی کے بعد نیلم ویلی کے اولین تعلیم یافتہ افراد میں آپ کا شمار ہونے لگا ۔ یہ وہ دور تھا جب ڈوگرہ ظلم واستبداد سے ان علاقوں میں نظام تعلیم متروک ہو چکا تھا ۔ پرائمری پاس کو آج کے پی ایچ ڈی سے زیادہ پروٹوکول دیا جاتا ہے ۔ ایسے دور میں اعلی تعلیم یافتہ ہونا آپ کی علم دوستی کا منہ بولتا ثبوت تھا ۔ 1984ء میں کراچی تشریف لے گئے جہاں وفاقی اردو گورنمنٹ کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کی ۔ اسی دوران کراچی میں آپ کی ملاقات وادی نیلم کی معروف سماجی شخصیت حاجی عزیز اللہ آزاد رحمتہ اللہ علیہ سے ہوئی ۔ ان سے متعدد ملاقاتوں اور نیلم ویلی کی دیگر باشعور سماجی و سیاسی شخصیات جن میں سردار غلام سرور آف کیل ، بابو سائیں ملا ، مفتی عبدالمجید اشرفی اور مفتی منصور الرحمن کے مشورہ سے غیر سیاسی پلیٹ فارم ’’تحریک صدائے نیلم ‘‘ کے قیام کا فیصلہ کیا ۔ اس کے قیام میں آپ بھی ہر اول دستے کا حصہ تھے ۔ ابتدائی طور پر اس کی رجسٹریشن کے لئے آپ نے بھی کاوش کی ۔ بعد ازاں مجلہ صدائے نیلم سے وابستہ رہے ۔ آپ کی متعدد تحریریں اس جریدے میں شاءع ہوئیں جن سے انداذہ ہوتا ہے کہ آپ پایہ کے لکھاری تھی ۔
1970ء میں باقاعدہ لبریشن لیگ میں شامل ہوئے ۔ میاں غلام رسول مرحوم اور کے ایچ خورشید مرحوم کی بھر پور حمایت کی ۔ لبریشن لیگ جب اپنا وجود کھو چکی تو آپ مسلم کانفرنس میں شامل ہوئے ۔
1979ء میں آٹھمقام ٹاءون کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ۔ بلدیاتی انتخابا ت میں آپ ٹاءون کمیٹی کے ممبر منتخب ہوئے اور ۹ ماہ بعد ہی ٹاءون کمیٹی آٹھمقام کے چئیر مین بن گئے ۔ دوسری مرتبہ بلا مقابلہ ٹاءون کمیٹی کے ممبر اور چئیر مین منتخب ہوئے ۔ 1986ء میں پاکستان سے شمالی کوریا کے لئے بلدیاتی نمائندوں کا ایک وفد روانہ ہوا تو آپ کو یہ اعزاز ملا کے آزاد کشمیر سے آپ واحد شخص تھے جو اس وفد میں شامل ہوئے ۔ آپ نے اس دورہ کے دوران آزاد کشمیر کی نمائندگی کی ۔ اس دورہ کا مقصد شمالی کوریا کے بلدیاتی نظام کو سمجھنا تھا ۔
پیشہ کے لحاظ سے آپ ممتاز ماہر قانون دان تھے ۔ بار کونسل آٹھمقام کے صدر رہے ۔ تحریک آزادی کشمیر بالخصوص نیلم ویلی کے حقوق کے حصول کے لئے آپ ایک جاندار آواز تھے ۔ 1990ء کے بعد جب بھارتی افواج نے نیلم ویلی شاہراہ کو آمد ورفت کے لئے بند کر دیا تو اس کے رد عمل میں پرویز مشرف کے دور میں متحدہ محاذنیلم قائم ہوا جس میں نیلم کی تمام سیاسی ، مذہبی اور سماجی جماعتیں یکجا ہوئی ۔ اور پھر شاہرائے نیلم کو بحال کرانے میں کامیابی حاصل کی اس محاذ میں بھی میر گوہر رحمن مرحوم پیش پیش تھے ۔ سیاسی وسماجی خدمات کے ساتھ ساتھ مذہبی میدان میں بھی آپ پیش پیش رہے ۔ ضلع نیلم میں جب سیرت کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا تو آپ کو اس کا صدر منتخب کیا گیا ۔ نیلم ویلی کی سطح پر ہر میدان میں تعمیری اور پرامن سوچ وفکراور دانشمندی ،افہام و تفہیم میں آپ کا اہم کردار رہا ۔ مختصر طور پر کہا جا سکتا ہے کہ آپ کا وجود اہلیان نیلم کے لئے کسی نعمت متبرکہ سے کم نہ تھا ۔ ایسی دیدہ ور شخصیات کے دنیا سے رخصت ہونے کے بعد ایک بڑا خلا پیدا ہوتا ہے ۔ اللہ تعالی آپ کے درجات بلند فرمائے اور آپ کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے

Exit mobile version