Tarjuman-e-Mashriq

تین شہید

میجر جنرل ثناء اللہ نیازی شہید
میجر جنرل ثناء اللہ نیازی شہید(تمغہ بسالت) 1960ء میں ایک فرض شناس اور محب وطن پولیس افسر خلاص خان کے ہاں داؤد خیل ضلع میانوالی میں پیدا ہوئے۔ان کا تعلق نیازی قبیلے کی ایک شاخ”علاول خیل“ سے تھا۔ آپ نے 1982ء میں پاک فوج میں شمولیت اختیار کی اور پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول سے تربیت کے بعدیونٹ 11 بلوچ رجمنٹ اور بعدازاں 60بلوچ رجمنٹ کا حصہ بنے۔ شہید جنرل اقوام متحدہ کے امن مشن میں کئی ممالک میں تعینات رہے۔ 2012ء میں عسکری صلاحیتوں اور تجربے کے پیش نظر انہیں میجر جنرل کے عہدے پر ترقی دے دی گئی اورشہادت سے آٹھ ماہ قبل سوا ت اور مالاکنڈ ڈویژن میں فوج کے (جی او سی) جنرل آفیسر کمانڈنگ کی حیثیت سے تعینات کئے گئے۔انہوں نے یہ ذمہ داری احسن طریقے سے سنبھالی اور بہترین حربی صلاحیتوں کو کام میں لاتے ہوئے وطن دشمن عناصر کا قلع قمع کیا۔میجر جنرل ثناء اللہ کا جذبہ اورپختہ عزم ان کے ساتھی فوجی افسروں اور سپاہیوں کے لئے بھی نہایت تقویت کا باعث بنا۔
قوم نے اس بہادر جنرل کو جو فرض سونپا تھا انہوں نے اس کا خوب حق ادا کیا اور صرف آٹھ ماہ کی قلیل مدت میں مالاکنڈ اور سوات سے دہشت گردوں کا بڑی حد تک صفایا کر دیا اور اسی راہ پر چلتے ہوئے آخر کار اپنی جان قربان کر دی۔ مورخہ 15ستمبر2013ء (بروز اتوار) کو بن شاہی (اپر دیر) کے علاقہ میں پاک افغان بارڈر پر اگلے مورچوں کے دورے سے واپس آتے ہوئے ان کی گاڑی دہشت گردوں کی جانب سے نصب کی گئی آئی ای ڈی(IED)کا نشانہ بنی جس سے آپ نے اپنی یونٹ کے کمانڈر کرنل توصیف اور لانس نائیک عرفان ستار کے ہمراہ جام شہادت نوش کیا۔
شہید کی نماز ِ جنازہ داؤد خیل ضلع میانوالی میں ادا کی گئی اورانہیں مقامی قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔ حکومت پاکستان کی طرف سے آپ کو تمغہ بسالت عطا کیا گیا۔میجر جنرل ثناء اللہ نیازی شہیدکے بھائی امین اللہ خان(ممبرصوبائی اسمبلی) نے راقم کو بتا یا کہ شہید نے فوجی زندگی کا چناؤ بڑی چاہت سے کیا تھا کیونکہ وہ شیروں کی سی زندگی گزارنا چاہتے تھے۔ دشمن سے ڈرنا ان کی سرشت نہ تھی۔ شہید کے بھائی کہنے لگے کہ ہمارے حوصلے بالکل بھی پست نہیں ہوئے، ہمارا سر فخر سے بلند ہے کہ ہمارے بھائی نے وطن کی خاطر قربانی دی۔یہ ہمارے لیے ایک بہت بڑے اعزا ز کی بات ہے۔
آئی ایس پی آر کے کرنل عارف محمود بتاتے ہیں کہ میں نے شہید جنرل کی شخصیت کو بہت قریب سے دیکھا،ان کے ساتھ رہ کر کام کیا۔ وہ فوجی جوانوں کے مسائل بڑی توجہ سے سنتے اور انہیں حل کرنے کی کوشش کرتے۔ سوات اور مالاکنڈ میں ان کے دور میں مختلف چیلنجز اور خطرات آئے لیکن انہوں نے ہمت نہ ہاری اور شدت پسندوں کے خلاف ان کا عزم مضبوط رہا۔ شہادت سے ایک دن قبل بھی انہوں نے ساری رات جوانوں کے ہمراہ افغان سرحد پر مورچوں پر گزاری تھی اور اسی موقع پر انہوں نے جام شہادت نوش کیا۔بلاشبہ میجر جنرل ثناء اللہ نیازی شہید جیسے بہادر سپوت جس قوم میں موجود ہوں اسے کوئی دشمن شکست نہیں دے سکتا۔حکومت پاکستان نے آپ کی جرات اور بہادر ی کا اعتراف کرتے ہوئے آپ کو تمغہ بسالت سے نوازا۔
ایئر وائس مارشل میاں عبدا لرزاق شہید
میاں عبد الرزاق 25نومبر1954ء کو واں بھچراں ضلع میانوالی میں محب وطن شخصیت میاں محمد حیات کے ہاں پیدا ہوئے۔شہیدکے والد محترم مقامی سرکاری سکول میں استادتھے۔آپ آٹھ بہن بھائیوں میں دوسرے نمبر پر تھے۔مڈل تک تعلیم گاؤں سے حاصل کی۔پی اے ایف کیڈٹ کالج سرگودھا میں میٹرک اور ایف ایس سی کے امتحانات میں پہلی پوزیشنیں حاصل کیں۔ کیڈٹ کالج سرگودھا میں بہترین تعلیمی کارکردگی کی بنا پر انہیں اعزازی شمشیر عطا کی گئی۔
میاں عبد الرزاق شہید نے اپریل 1973ء میں پاکستان ایئر فورس کی جی ڈی پی برانچ میں کمیشن حاصل کیا۔آپ نے پی اے ایف اکیڈمی رسالپور سے بھی اعزازی تلوار حاصل کی۔شہید خدادا صلاحیتوں کی بنا پر ترقی کرتے ہوئے ایئر وائس مارشل کے عہدے تک پہنچے۔ پاکستان ایئر فورس میں انہیں آج بھی بہترین پائلٹ کے طور پر یاد کیاجاتا ہے۔ میاں عبد الرزاق پاک فضائیہ میں اپنے 29سالہ کیریئر میں مختلف اہم عہدوں پر تعینات رہے۔ پاکستان کے ایٹمی پلانٹس اور دیگر حساس تنصیبات کی سیکورٹی پر مامور رہے،پاکستان ایئر فورس کے ڈائریکٹر جنرل (ٹریننگ)بھی رہے۔ آپ نے مورخہ20فروری2003ء کو ایئر چیف مارشل مصحف علی میر اورپاک فضائیہ کے دیگر افسروں اور جوانوں کے ساتھ کوہاٹ میں ایک فضائی حادثے میں شہادت پائی۔
شہید کی قومی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں تمغہ امتیاز،ستارہ بسالت اور ستارہ امتیاز جیسے فوجی اعزازات عطا کیے گئے۔پی اے ایف کالج میانوالی کی تعمیر و ترقی اور اس ادارے کو بنانے سنوارنے میں آپ کا بنیادی کردار رہا۔ 20فروری2004ء میں اس ادارے کو انہی کے نام سے منسوب کر دیا گیا۔ شہید کو پورے فوجی اعزاز کے ساتھ مورخہ 21فروری2003ء کو آبائی گاؤں واں بھچراں میں سپرد خاک کیا گیا۔
میجر جنرل جاوید سلطان نیازی شہید
میجر جنرل جاوید سلطان خان کا تعلق میانوالی کے قصبے غنڈی اور قبیلے تری خیل سے تھا۔آپ میجر سلطان اکبر خان کے ہاں پیداہوئے۔ ابتدائی تعلیم کیڈٹ کالج کوہاٹ سے حاصل کی اور بعد میں پاک آرمی میں کمیشن حاصل کر کے پنجاب رجمنٹ کا حصہ بن گئے۔ دوران سروس اہم پوسٹوں پر تعینات رہے۔ٹرپل ون بریگیڈ میں بطور لیفٹیننٹ کرنل خدمات انجام دیں۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل جہانگیر کرامت کے اسسٹنٹ ملٹری سیکرٹری بھی رہے۔ پروفیسر منور علی ملک کے مطابق:”جب 12 اکتوبر 1999ء کو ایس ایس جی کی ٹرپل ون بریگیڈنے وزیر اعظم نواز شریف کو گرفتار کیاتواس وقت جاوید سلطان ہی ٹرپل ون بریگیڈ کے کمانڈنگ آفیسرتھے“۔بعد ازاں آپ کو بطور بریگیڈیئرترقی دے کر لاہور میں بریگیڈ کمانڈر تعینات کر دیا گیا۔ جاوید سلطان خان بھارت میں پاکستانی سفارت خانے کے معاون فوجی افسر بھی رہے۔ انڈیا سے واپسی پر آپ کومیجر جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی اور جنرل کمانڈنگ آفیسر کوہاٹ تعینات کیا گیا۔میجر جنرل جاوید سلطان خان مورخہ 6فروری 2008ء کو جنوبی وزیرستان میں وانا کے قریب دہشت گردوں کے خلاف پاک فوج کی کارروائیوں کا فضائی معائنہ کررہے تھے کہ ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آگیا جس کے نتیجے میں آپ جام شہادت نوش کرگئے۔بعض اطلاعات کے مطابق آپ کے ہیلی کاپٹر کو دہشت گردوں نے نشانہ بنا یاتھا۔آپ کو پورے فوجی اعزازکے ساتھ آبائی گاؤں غنڈی ضلع میانوالی میں سپرد خاک کیاگیا.
Exit mobile version