Tarjuman-e-Mashriq

برطانیہ کے تاریخی شہر وورسٹر میں ایک خوبصورت دن

عزیزم ساجد یوسف کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ برمنگھم میں بستے ہیں، اپنے پیارے شہر میرپور سے تعلق ہے۔ایک مستند صحافی اورروزنامہ کشمیر پوسٹ برمنگھم کے ایڈیٹر ہیں۔پرخلوص، بااخلاق اور ادب و آداب والی شخصیت ہیں۔ایتوار کو انہوں نے فون کیا ” مرشد! کل دن آپ نے میرے ساتھ گزارنا ہے ” اور سوموار کو گیارہ بجے وہ میرے پاس موجود تھے۔ علم و ادب اور کتابوں میں دلچسپی رکھنے والے جب اکٹھے ہوں تو بات ہمیشہ نئی کتابوں اورادب پر ہوتی ہے۔ اس لیے یہ دن انگلینڈ میں گزرے ہوئے بہت سے دنوں سے انتہائی مختلف لیکن علمی و ادبی چاشنی سے بھرپور تھا جس میں ہم نے فلموں کی باتیں کیں،نئی کتابوں کی باتیں کیا، برطانوی اور ملکی ادب کے حوالہ سے بہت سی باتیں کیں۔غرض کہ یہ ایک یادگار دن تھا۔ آئیں آپ کو بھی اپنے ساتھ لے کر چلیں۔
تین چار جگہوں میں سے برطانیہ کے تاریخی شہر ” وورسٹر” کی سیر کا پروگرام بنا۔ انہوں نے اپنے دوست سجادمرزا کو بھی ساتھ لے لیا اور ہم بارہ بجے وورسٹر پہنچ گئے۔ وورسٹر شہر برمنگھم کے شمال مغرب میں تقریبا تیس میل کی مسافت پر واقع ہے۔ ایک تاریخی شہر ہونے کے علاوہ یہ قدیم چرچ وورسٹر کیتھڈال،برتن بنانے والے کارخانوں، موسیقار ایڈورڈ ایلگر،لی اور پیرنز کا شہر ہے جب کہ بیرو کے وورسٹر جرنل کا یہ دعوی ہے کہ وہ برطانیہ کا قدیم ترین اخبار ہیں۔
1642 میں شروع ہونے والی برطانیہ کی خانہ جنگی میں اس شہر نے پہلے جمہوریت پسند وں کا ساتھ دیا لیکن پھر یہ شہر خانہ جنگی کی لڑائی کا مرکز بنا رہا جہاں آخر کار ستمبر1651 ء میں کرام ویل کی تیس ہزار فوجوں نے بادشاہ چارلس دوم کو شکست دی۔ شکست کے بعد بادشاہ نے اپنے ہیڈ کوارٹر کنگ چارلس ہاؤس میں پناہ لی اور وہاں سے فرانس چلا گیا۔اس جنگ کے بعد جمہوریت پسندوں نے وورسٹر شہر کو بُرے طریقے سے لوٹا۔
1721ء میں شہر کی تعمیر نو کے لیے گلڈ ہال کی عمارت تعمیر کی گئی۔1751ء میں ڈاکٹر جان وال نے رائل وورسٹر پروکلین کمپنی کے نام برتن بنانے والی فیکٹری قائم کی۔1781ء میں ووسٹر کا تاریخی پل دوبارہ تعیر کیا گیا۔پہلی جنگ عظیم میں یہ فوجی بھرتی کا مرکز تھا۔ یہ شہر دستانے بنانے میں مشہور تھا جہاں اس کی ایک سو پچاس فیکٹریوں میں تیس ہزار ہنرمند کام کرتے تھے۔1950اور 1960ء کی دہائی میں اس ٹہر میں پرانی عمارتوں کو گرا کر شہر کی تعمیر نو کی گئی۔اس شہر میں بہت سے پاکستانی نژاد کشمیری تارکین وطن آباد ہیں۔ چوہدری اللہ دتہ 2004ء میں اس شہر کے پہلے مسلمان لارڈ میئر بنے۔وورسٹر شہر میں قدیم چرچ وورسٹر کیتھڈرل کے علاوہ رائل وورسٹر میوزیم،گلڈہال،وورسٹر سٹی آرٹ گیلری و میوزیم اور دریاء سیورن دیکھنے کی جگہیں ہیں۔ہم نے گاڑی میں شہر کا ایک ٹور کیا دریا سیورن کے کنارے بطخوں کے ساتھ چہل قدمی کی جس کا ایک اپنا ہی لطف تھا۔ (جاری ہے)

 

Exit mobile version