جنگ عظیم اول اور اس میں کام آنے والے کشمیری فوجیوں کے حوالے سے بہت سے احباب نے درخواست کی تھی کہ اس موضوع پہ ایک تحقیقی مضمون تحریر کیا جائے، زیر نظر تحریر اس سلسلے کا دیباچہ سمجھ لیں، یہ موضوع تحقیق طلب ہے اس لئے بہت سا وقت مانگتا ہے کوشش ہوگی کہ اس پر کُچھ اقساط میں تفصیل سے لکھا جائے۔
پہلی قسط حاضر خدمت ہے۔پڑھیں اور اپنی فیڈ بیک سے ضرور نوازئیے۔ شکریہ
آپ حیران ہوں گے کہ یہ ایک لاکھ کے قریب و زائد لوگ کیسے پہلی جنگ عظیم اول کا ایندھن بن گئے؟ یہی وہ سوال ہے جس پر آنے والی اقساط میں گفتگو مقصود ہے
ذیل میں ہم صرف اس کی چند معروضی وجوہات کا تذکرہ کئے دیتے ہیں تاکہ نکتہ وروں کے قلوب و اذہان اس طرف متوجہ ہوجائیں۔
یہ بات حقائق کی روشنی اور دستیاب تاریخی ریکارڈ کو مدنظر رکھ کہ مکمل طور پہ درست ہے کہ ہم جنگ عظیم اول جیسی جنگ پر کوئی فخر نہیں کرسکتے، یہ لڑائی برطانوی سامراج اپنے نو آبادیاتی عزائم کے لئے لڑ رہا تھا اور اس میں اپنے مفتوحہ علاقے (برصغیر) سمیت اس کی چھتر چھایا میں قائم دیسی راجواڑوں کی رعایا کو فوجی ایندھن کے طور پر استعمال کر رہا تھا۔ بلکہ جموں کشمیر کے عوامکے جنگ عظیم اول میں کردار، قربانیوں کو مدنظر رکھ کر یہ بات مزید واضع ہوجاتی ہے کہ انگریز بہادر نے اس خطے پہ مسلط اپنے گماشتہ ڈوگرہ راج کے یہاں کے عوام کو ایک ایسی جنگ میں جھونکا جن کا ان لوگوں کے ساتھ سرے سے کوئی تعلق ہی نہیں بنتا، دستیاب ریکارڈ کی روشنی میں یہ کہنا بے جا نہیں ہوگا کہ جموں کشمیر کے اُن ایک لاکھ لوگوں جو جنگ عظیم اول میں کام آئے تھے کے قتل کی ایف آئی آر بھی ڈوگرہ ساہوکارہ راج پہ کٹنی بنتی ہے۔…………..جاری ہے………