Tarjuman-e-Mashriq

ہوا محل کے مکینوں کے ساتھ گزرے چندپل

محترم  یعقوب نظامی صاحب سے کون واقف نہیں۔ ایک سفر نامہ نویس ہونے کے ساتھ ساتھ تاریخ ,سماجی علوم اور خاص کر لسانیات پر ان کی کمال تحقیق ہے۔آپ نے اپنی  کتاب ‘پاکستان سے انگلستان تک’   سے  جو شہرت  اور مقبولیت پائی اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے . میں ان کی شفقت کا مقروض ہوں آپ نے "کہانی کی پہلی کتاب ” پر جو تبصرہ لکھا وہ میرے لیے ایک سند کا مقام رکھتا ہے۔ کل ان سے اور بیگم صاحبہ سے ان کے گھر پر ملاقات ہوئئ اور نظامی صاحب کی بے پناہ محبتوں اور دعاؤں سے مالا مال ویسٹ یارکشائر میں دن گزرا۔


نظامی صاحب کی کتاب دوستی کا اندازہ ان گھر میں داخل ہوتے ہی ہو جاتا ہے جہاں ایک طرف سلیقے سے شیلف میں رکھی کتب ہیں جبکہ ان کا فطرت سے محبت کا معاملہ سمجھنے کے لیے آپ کو ان کے گھر کا پس منظر دیکھنا پڑتا ہے جہاں پہروں نہیں گھنٹوں بیٹھا جا سکتا ہے اور جہاں بیٹھ کہ قتیل کا یہ گیت شاید ایک تخیل سے بھرپور فطرت شناس آج بھی لکھ پائے۔

دُنیا کسی کے پیار میں جنت سے کم نہیں
اک دلرُبا ھے ، دل میں جو حوروں سے کم نہیں

تُم بادشاہِ حُسنِ ھو حُسنِ جہاں ھو
جانِ وفا ھو اور مُحبت کی شان ھو
جلوئے تُمہارے حُسن کے تاروں سے کم نہیں
دُنیا کسی کے پیار میں جنت سے کم نہیں

بُھولے سے مُسکراؤ تو ، موتی برس پڑئیں
پلکیں اُٹھا کے دیکھو تو کلیاں بھی ہنس پڑیں

اب اس تخیلاتی مقام کو سراہنے کے لیے نظامی صاحب نے خوب بندوبست کیا ہے۔ کچھ عرصہ ہوا آپ نے اس پس منظر کی تصویر فون پہ بھجوائئ ، مجھے تو یہ دیکھ کر اہنا گھر اپنا کشمیر یاد آگیا۔ وہی خوبصورتی وہی فطرت کے مناظر اور برف کی چادر میں لپٹے کہسار۔میں نے نظامی کو تعریفی پیغام بھجوایا  منظر تھا  ہی بہت حسین ۔
اب جب میں یہ پس منظر اپنی نظروں سے دیکھ رہا ہوں تو مہاراجا پرتاپ سنگھ کے جے پور (انڈیا) والے ہوا محل کی یاد آ گئ جس پر میں نے حال ہی میں ایک ڈاکومنٹری دیکھی تھی۔ ایک عمارت میں بے شمار جھروکے اور ان جھروکوں میں کھڑی شاہی خواتین جو شہر میں ہونے والے تہواروں کو ان جھروکھوں سے دیکھتیں تھیں۔ کچھ قصہ یہاں بھی ایسا ہی ہے۔
نظامی صاحب اور بیگم صاحبہ دونوں ہی فطرت شناس ہیں بقول نظامی صاحب کہ جب بیگم صاحبہ گھر کے اس منظرکو دیکھنے باہر بیٹھا کرتیں تو اکثر انہیں ٹھنڈ سے بچنے کے لیے کپڑوں کی اضافی تہوں میں ملبوس ہونا پڑتا ۔ اس کا حل یہ نکلا کہ یہاں ایک کمرہ بنایا جائے جس میں جھروکے نہیں بہت بڑی کھڑکیاں ہوں جو باہر کے مناظر کو اندر لا سکیں۔ جلد اس ہوا محل کی تعمیر مکمل ہو گئ اور ان مناظر کو دیکھنے کا لطف دوبالا ہو جائے گا اور پھر جو،آپ کے دل میں رہتا ہو اس کی سہولت اور آسانی دل کو اور شاد کر دیتی ہے۔ بقول نظامی صاحب ” میں اپنی بیگم کے گھر میں رہتا ہوں اور میری بیگم میرے دل میں”۔

Exit mobile version